کائنات بیان دے گی
مجھے ایک بار لکھنؤ کے ایک علاقہ میں جانا ہوا جہاں آم کے باغات تھے۔ میں نے دیکھا کہ درختوں پر پھل لگے ہوئے ہیں مگر سب کے سب کالے ہورہے ہیں ۔دریافت کرنے پر معلوم ہواکہ یہ دھوئیں کی وجہ سے کالے ہوگئے ہیں ۔ان باغات کے پا س اینٹ کے بھٹے تھے جن کی چمنیوں سے ہر وقت کوئلہ کا دھواں نکلتا رہتا تھا۔اس دھوئیں کی وجہ سے تمام پھل کالے ہوکر خراب ہوگئے۔ان کی بڑھوتری رک گئی۔وہ منڈی میں بھیجنے کا قابل نہ رہے۔
یہی اس دنیا کی تمام چیزوں کا حال ہے۔دنیا کے بنانے والے نے اس کو نہایت حکمت کے ساتھ بنایا ہے۔اس کی ہر چیز بے حد نازک اورلطیف ہے۔حقیقت یہ ہے کہ کائنات ایک انتہائی بامعنی کارخانہ ہے۔وہ کسی ایسی چیز کو قبول نہیں کرتی جو اس کے مزاج کے خلاف ہو،جو اس کی تخلیقی اسکیم کے مطابق نہ ہو۔مگر کائنات کے سب سے زیادہ سرسبزاورقیمتی حصہ پر انسان ہر وقت ظلم فساد جاری کیے ہوئے ہے۔حق کے نام پر حق کو قتل کیا جارہاہے اورکائنات اپنی تمام معنویت کے باوجود خاموش کھڑی ہوئی ہے۔وہ زمین پر سب کچھ ہوتے دیکھتی ہے مگر اس کے بارے میں اپنا کوئی بیان نہیں دیتی۔ا س کی وجہ یہ ہے اس کے خدا نے ایک مقررمدت تک کے لیے اس کو روک رکھا ہے۔جب یہ مدت ختم ہوگی تو اچانک وہ بول پڑے گی۔اس وقت وہ سب کچھ کہہ ڈالے گی جس کو آج وہ دیکھتی ہے مگر نہیں کہتی۔
آدمی اپنے اقتدار کی سیاست چلاتا ہے اوراس کو خدا کی سیاست کانام دیتا ہے۔وہ مکمل اصلاح کے نفاذ کانعرہ لگاتا ہے اورجب آزمایا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ جزئی اصلاح پر بھی قائم نہیں ۔وہ اپنے پڑوسی کو ستاتا ہے اوردورکے ظالم کے خلاف جھنڈالے کر کھڑا ہوتا ہے۔وہ اپنی انا کی پر ستش میں لگا ہوتا ہے اور دوسرے کی انانیت اورتعصب کا اعلان کرنے کے لیے اسٹیج سجاتا ہے۔وہ مفاد پرستی اوراستحصال میں غرق ہوتا ہے اورانصاف اورانسانیت کے عنوان پر تقریریں کرتا ہے۔وہ ضد اورنفرت اورانتقام کے تحت کارروائی کرتا ہے اورزبان سے یہ ظاہر کرتا ہے وہ صرف حق کے لیے ایسا کررہا ہے۔ وہ اپنے بدترین شیطانی کاموں کو بیان کرنے کے لیے بھی نہایت خوب صورت الفاظ پالیتا ہے۔یہ سب کچھ انسانی دنیا میں ہورہا ہے اورکائنات اپنی تمام نفاست اورلطافت کے باجود چپ رہتی ہے۔وہ سچ کوسچ نہیں کہتی اورجھوٹ ہونے کا اعلان نہیں کرتی۔
کیا کائنات کے اندر تضاد ہے ،کیا یہ ایک گونگی کائنات ہے۔جس کائنات کے پاس سریلے نغمے بکھیرنے والی چڑیاں ہوں ،کیا اس کے پاس حق کا اعلان کرنے کے لیے زبان نہیں ۔قرآن اس سوال کا جواب دیتا ہے۔قرآن بتاتا ہے کہ کائنات کی یہ خاموشی اس لیے ہے کہ خدا نے اس کو قیامت کے آنے تک خاموش رہنے کا حکم دے رکھا ہے ، جیسے ہی صورپھونکا جائے گا۔تمام زبانوں کی مہریں ٹوٹ جائیں گی۔اس وقت ساری کائنات ایک عظیم الشان ٹیپ ریکارڈربن جائے گی اور پھر خدا کے گواہ کی حیثیت سے وہ سب کچھ بتائے گی جوحق اورعدل کے مطابق اسے بتانا چاہیے۔اس وقت لوگوں کو معلوم ہوگا کہ جس کائنات کے پاس رات کو دن بنا دینے والا سورج تھااس کے پاس یہ بھی انتظام تھا کہ تاریکی میں چھپے ہوئے اعمال کو اجالے میں لاسکے۔