خدا کی موجودگی کا تجربہ

اپالو 15 (Apollo 15)میں امریکاکے جوتین خلاباز چاند پر گئے تھے ، ان میں سے ایک کرنل جیمز ارون (James Irwin)تھے۔ انھوں نے ایک انٹر ویو میں کہا کہ اگست  1972 کا وہ لمحہ میرے لیے بڑا عجیب تھا جب میں نے چاند کی سطح پر قدم رکھا۔میں نے وہاں خدا کی موجودگی (God's Presence)کو محسوس کیا۔ انھوں نے کہا کہ میری روح پر اس وقت وجدانی کیفیت طاری تھی اورمجھے ایسا محسوس ہوا جیسے خدا بہت قریب ہو۔خدا کی عظمت مجھے اپنی آنکھوں سے نظر آرہی تھی۔ چاند کا سفر میرے لیے صرف ایک سائنسی سفر نہیں تھا بلکہ اس سے مجھے روحانی زندگی نصیب ہوئی(ٹریبون 27 اکتوبر1972

کرنل جیمز ارون کا یہ تجربہ کوئی انوکھا تجربہ نہیں۔حقیقت یہ ہے کہ خدا نے جو کچھ پیدا کیا ہے وہ اتنا حیرتناک ہے کہ اس کو دیکھ کر آدمی خالق کی صناعیوں میں ڈوب جائے۔ تخلیق کے کمال میں ہر آن خالق کا چہرہ جھلک رہا ہے۔مگر ہمارے گرد وپیش جودنیا ہے اس کو ہم بچپن سے دیکھتے دیکھتے عادی ہوجاتے ہیں۔اس سے ہم اتنا مانوس ہوجاتے ہیں کہ اس کے انوکھے پن کا ہم کو احساس نہیں ہوتا۔ہوا اورپانی اوردرخت اور چڑیا غرض جو کچھ بھی ہماری دنیا میں سب کا سب حددرجہ عجیب ہے ،ہر چیز اپنے خالق کا آئینہ ہے۔مگر عادی ہونے کی وجہ سے ہم اس کے عجوبہ پن کو محسوس نہیں کرپاتے۔ مگرایک شخص جب اچانک چاند کے اوپر اترا اورپہلی باروہاں کے تخلیقی منظر کو دیکھا تووہ اس کے خالق کو محسوس کیے بغیر نہ رہ سکا۔ اس نے تخلیق کے کارنامہ میں اس کے خالق کو موجود پایا۔ ہماری موجودہ دنیا جس میں ہم رہتے ہیں یہاں بھی ’’خدا کی موجودگی ‘‘کا تجربہ اسی طرح ہوسکتا ہے جس طرح چاند پر پہنچ کرکرنل ارون کو ہوا۔مگر لوگ موجودہ دنیا کو اس استعجابی نگاہ سے نہیں دیکھ پاتے جس طرح چاند کاایک نیا مسافر چاند کو دیکھتا ہے۔اگرہم اپنی دنیا کو اس نظر سے دیکھنے لگیں تو ہر وقت ہم کو اپنے پاس’’خدا کی موجودگی ‘‘کاتجربہ ہو۔ہم اس طرح رہنے لگیں جیسے کہ ہم خدا کے پڑوس میں رہ رہے ہیں اورہر وقت وہ ہماری نظروں کے سامنے ہے۔

اگر ہم ایک اعلیٰ درجہ کی مشین کو پہلی بار دیکھیں توفی الفور ہم اس کے ماہر انجینئر کی موجودگی کووہاں محسوس کرنے لگتے ہیں۔ اسی طرح اگر ہم دنیا کو اوراس کی چیزوں کو گہرائی کے ساتھ دیکھ سکیں تو اسی وقت ہم وہاں خدا کی موجودگی کو پالیں گے۔خالق ہم کو اس طرح نظر آئے گا کہ ہم خالق اورتخلیق کو ایک دوسرے سے جدانہ کرسکیں۔

موجودہ دنیا میں انسان کی سب سے بڑی یافت یہ ہے کہ وہ خدا کو دیکھنے لگے ،وہ اپنے پاس خدا کی موجودگی کو محسوس کرلے۔اگر آدمی کا احساس زندہ ہوتوسورج کی سنہری کرنوں میں اس کو خدا کا نور جگمگاتا ہوا دکھائی دے گا ہرے بھرے درختوںکے حسین منظر میں وہ خدا کا روپ جھلکتا ہواپائے گا۔ہوائوں کے لطیف جھونکے میں اس کو لمسِ ربانی کا تجربہ ہوگا۔اپنی ہتھیلی اوراپنی پیشانی کو زمین پر رکھتے ہوئے اس کو ایسا محسوس ہوگا گویا اس نے اپنا وجود اپنے رب کے قدموں میں ڈال دیا ہے۔ خدا ہر جگہ موجودہے بشرطیکہ دیکھنے والی نگاہ آدمی کو حاصل ہوجائے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom