سب سے بڑا بھونچال

آج لوگو ں کے پاس الفاظ ہیں  جن کو وہ بے تکان دہرارہے ہیں  مگر ایک وقت آنے والا ہے جب کہ ان کے الفاظ چھن چکے ہوں گے۔ ان کو اپنا ہر بول بالکل بے قیمت نظر آئے گا۔ وہاں کوئی سننے والا نہ ہو گا۔ جو اِن کے الفاظ کو سنے۔ کوئی پریس نہ ہو گا جو ان کے الفاظ کو چھاپے۔ کوئی لائوڈ اسپیکر نہ ہو گا جو ان کے الفاظ کو فضا میں بکھیرے۔ ان کی خوش خیالیوں کا محل گر چکا ہو گا۔ وہ حسرت و یاس کی تصویر بنے ہوئے اپنے چاروں طرف دیکھیں گے اور کچھ نہ کر سکیں گے۔ اس وقت ان کو نظر آجائے گا کہ دنیا میں حق کا انکار کرنے کے لیے وہ جن الفاظ کا سہارا لیے ہوئے تھے وہ کس قدر بے قیمت تھے یہ دنیا چونکہ امتحان کی دنیا ہے اس لیے یہاں الفاظ ہر معنی کوقبول کر لیتے ہیں ۔ ایک نا حق بات کو بھی یہاں شان دار الفاظ میں بیان کیا جا سکتا ہے مگر موت کے بعد جو دنیا آئے گی وہاں صرف سچی بات بولنا ممکن ہو گا وہاں الفاظ کسی غلط بات کو قبول کرنے سے انکار کر دیں گے۔

حدیث میں ارشاد ہوا ہے کہ— موت کو بہت زیادہ یاد کرو جو لذتوں کو ڈھا دینے والی ہے:أَكْثِرُوا ذِكْرَ هَادِمِ اللَّذَّاتِ:يَعْنِي الْمَوْتَ(سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر4258 )۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ آدمی اگر موت کو یاد کرتا رہے تو اس کے لیے دنیا کی وہ تمام چیزیں بالکل بے حقیقت ہوجائیں جن کی خاطر وہ ظلم اور بے انصافی کرتا ہے اور اپنے لیے جہنم کی آگ میں جلنے کا خطرہ مول لیتا ہے جس مال کو آدمی اپنا سب کچھ سمجھتا ہے اور اس کے سمیٹنے میں اپنی ساری طاقت لگا دیتا ہے وہ اس کو برت نہیں  پاتا کہ موت آجاتی ہے اور اس کو اس کمائے ہوئے مال سے جدا کر دیتی ہے اگر آدمی کے سامنے یہ حقیقت واضح ہوتو وہ مال کے پیچھے اپنے کو دیوانہ نہ بنائے آدمی کو کسی سے شکایت ہو جاتی ہے اور وہ اس کو مٹانے اور اس کو برباد کرنے میں لگ جاتا ہے مگر ابھی وہ اپنے تخریبی منصوبہ کو پورا نہیں  کر پاتا کہ موت اس کے اور اس کے دشمن کے درمیان حائل ہوجاتی ہے وہ اپنے دشمن کو اس کے حال میں چھوڑ کر اس دنیا سے چلا جاتا ہے۔ اگر یہ حقیقت آدمی کے ذہن میں تازہ ہوتو وہ کبھی کسی کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرے۔ آدمی کے سامنے ایک سچائی آتی ہے، مگر وہ اس کااعتراف نہیں  کرتا کیوں کہ وہ سمجھتا ہے کہ اگر اس نے اس کا اعتراف کر لیا تو وہ بڑائی کے مقام سے نیچے آجائے گا۔ اس کا بنا بنایا ڈھانچہ ٹوٹ کر منتشر ہو جائے گا، مگر سچائی کے انکار کے بعد اس پر چند دن بھی نہیں  گزرتے کہ موت اس کی بڑائی کو ختم کر دیتی ہے اور اس کا سارا نقشہ درہم برہم ہو کر رہ جاتا ہے۔اگر وہ موت سے پہلے اس ہونے والے واقعہ کو یاد کرلے تو کبھی ایسی سچائی کے انکار کی جرأت نہ کرے جس کو چند لمحہ بعد اس کو بہر حال تسلیم کرنا ہے۔

ایک ایسا گھر جو کل جل کر تباہ ہو جانے والا ہو اس کو کوئی نہیں  خریدتا ایک ایسا شہر جو اگلے لمحہ بھونچال کی زد میں آنے والا ہو اس میں کوئی داخل نہیں  ہوتا مگر کیسی عجیب بات ہے کہ موت کے عظیم تر بھونچال کے معاملہ میں ہر آدمی یہی غلطی کر رہا ہے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom