پانے کے باوجود محروم

چارلی چپلن (1889-1977)فلمی دنیا کا ایک مشہور ترین آدمی تھا۔وہ فلموں میں ہنسانے کا کردار ادا کرتا تھا۔اس نے 52سالہ فلمی زندگی میں بے شمار دولت کمائی۔چارلی چپلن ایک انگریز تھا۔اس نے امریکامیں فلمی ترقی حاصل کی اورپھر سوئزرلینڈ میں اس نے 137ایکڑ زمین خرید کر وہاں اپنے لیے ایک شاندار مکان بنایا۔جب وہ مراتو اس کی ملکیت میں دس ملین پونڈ موجود تھے۔اس کو بڑے بڑے انعامات اورخطابات سے نوازاگیا۔

کہا جاتا ہے کہ چارلی چپلن کو دنیا کے ہر حصہ میں مقبولیت حاصل ہوئی۔اس کی تقریباً 80فلمیں ایسی ہیں  جو مسلسل کہیں  نہ کہیں  دکھائی جاتی ہیں ۔حتیٰ کہ 1914-17میں اپنی ابتدائی زندگی میں اس نے جن فلموں میں کام کیاتھا وہ فلمیں بھی ابھی تک تاجرانہ حیثیت سے کامیاب ہیں ۔یہ ابتدائی فلمیں بھی آج محض تاریخی یادگار کے طور پر نہیں  دکھائی جاتیں بلکہ جدید تفریح کے معیار سے ان کو دیکھا جاتا ہے۔چارلی چپلن موجودہ زمانہ کا واحد فلمی کردار ہے جواب بھی اتنے شوق سے دیکھا جاتا ہے۔اندازہ کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں 300ملین ایسے لوگ ہیں  جنھوں نے چارلی چپلن کی80فلموں میں سے ایک ایک فلم کو دیکھا ہے۔

چارلی چپلن کی ابتدائی زندگی نہایت غربت میں گزری تھی۔چنانچہ بعد کو کثیر دولت کا مالک ہونے کے باوجود اس کو ہمیشہ یہ ڈر لگا رہتا تھاکہ کہیں  وہ دوبارہ مفلس نہ ہوجائے۔ اس نے ایک کے بعد ایک چار شادیاں کیں۔آخر عمر میں وہ بالکل ناکارہ ہوگیا۔ اس کی زندگی وہیل چیر(پہیہ دار کرسی)پر گزرتی تھی۔اس کی نگاہ بے حد کمزورہوگئی تھی۔اس کے بولنے اورسننے کی طاقتیں جواب دے گئی تھیں۔حقیقی چارلی چپلن بستر پر ناکارہ پڑاتھا۔ مگر فلمی چارلی چپلن بدستور سینما ہائوسو ں میں لوگوں کی تفریح کا مرکز بنا ہواتھا۔

چارلی چپلن کے متعلق کہاجاتا ہے کہ ’’اس نے کسی بھی دوسرے انسان کے مقابلہ میں لوگوں کو زیادہ خوشی دی اورزیادہ ہنسایا‘‘مگر اس کا اپنا انجام یہ ہواکہ وہ آخر عمر میں اپنے بڑھاپے کو بے بسی کے ساتھ دیکھا کرتا تھا اوراس کا ہنسنا اس سے رخصت ہوچکا تھا۔ 25دسمبر 1977کو چار بجے صبح اس وقت اس کا انتقال ہوگیا جب کہ صرف چند گھنٹے بعد اس کا خاندان کرسمس کی سالانہ تقریبات منانے کی تیاریاں کر رہا تھا۔

چارلی چپلن کے ایک سوانح نگار ڈینس گیفرڈ(Denis Gifford)نے اس کے انجام کی بابت یہ الفاظ لکھے ہیں  :

وہ جب کام کرتا تھا تو وہ محض فلم سے کچھ زیادہ کی تخلیق کرتا تھا۔ہنسی اورمحبت کے ساتھ جینا ،خواب اورامیدیں۔مگر ہمیشہ خوشیوں پر خاتمہ کہاں تھا،اگر بالآخر وہ کل کی سڑک پر قدم رکھنے سے زیادہ کچھ نہ ہو(آر۔ڈی جون 1978)۔

چارلی چپلن کی موت کے بعد ایک مبصر نے اس کی بابت حسب ذیل الفاظ لکھے تھے:

Chaplin's life has been filled to the brim with what most lives consist of yearning after...wealth and fame and creative play and beautiful women...but he does not know how to enjoy any of the four.

Max Eastman in Ladies Home Journal.

چارلی چپلن کی زندگی ان چیزوں سے آخری کنارے تک بھری ہوئی تھی جس کی دوسرے اکثر لوگ صرف تمنا کرتے ہیں  — دولت ،شہرت ،تخلیقی اداکاری اورخوبصورت عورتیں۔مگر اس کو نہیں  معلوم تھا کہ ان چاروں میں کسی ایک سے بھی وہ کس طرح لطف اندوز ہو۔

چارلی چپلن کی یہ کہانی تمام انسانوں کی کہانی ہے۔اس فرق کے ساتھ کہ کچھ لوگ چارلی چپلن کی طرح پاکر محروم رہتے ہیں ۔اوردوسرے لوگ پائے بغیر محروم۔حقیقت یہ ہے کہ اس دنیا میں پانے والا بھی اتنا ہی محروم ہے جتنا نہ پانے والا۔مگر بہت کم لوگ ہیں جو اس سب سے بڑی حقیقت کو جانتے ہوں۔

امریکاکی ایک نوجوان عورت نے خود کشی کرلی۔اس کی جیب میں ہاتھ سے لکھا ہواایک پرچہ تھا۔اس میں درج تھا:مجھے خوشی کی تلاش تھی۔اس کے لیے میںنے نشہ کا استعمال کیا۔میں جنسی آوارگی کی حدتک گئی۔مگر مجھے کہیں  خوشی نہیں  ملی۔اب میں مایوس ہوکر اپنے آپ کو ختم کررہی ہوں۔

اکثرآزاد خیال مردوں اورعورتوں کا یہی حال ہے۔وہ خوشی کی تلاش میں سب کچھ کر ڈالتے ہیں ۔مگر آخر میں انہیں معلوم ہوتا ہے کہ یہاں ان کی تلاش کا جواب موجود نہیں ۔اس کے بعد کچھ مایوسانہ زندگی گزار کر طبعی موت مرتے ہیں  اورکچھ لوگ جھنجھلاہٹ میں آکر خودکشی کرلیتے ہیں ۔

کتنے بے خبرہیں  وہ لوگ جو اپنے کو جاننے والا سمجھتے ہیں ۔کیسے ناکام ہیں  وہ لوگ جن کانام کامیاب انسانوں کی فہرست میں سب سے آگے لکھا ہواہے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom