اژدہا بھی
اژدہا کا لفظ سنتے ہی ایک خطرناک جانور کا تصور سامنے آتا ہے۔اژدہے کی بہت سی قسمیں ہیں ۔ہندستان کے جنگلوں میں اس خوفناک سانپ کی جوقسم پائی جاتی ہے اس کو ماہرین حیوانات مالورس اژدہا (Python molurus)کہتے ہیں ۔اس کی لمبائی 20فٹ ہوتی ہے اوروزن 200پونڈسے زیادہ جب کہ وہ پوراہوجائے۔
تاہم دوسرے وحشی جانوروں کی طرح اژدہا بھی کوئی خطرناک جانور نہیں ۔وہ کسی انسان یا کسی جاندار پر صرف دو حالتوں میںوار کرتاہے— جب کہ وہ بہت بھوکا ہو،یااس پر حملہ کیا جائے۔عام حالات میں وہ بالکل بے ضررجانور کی طرح پڑارہتاہے۔ایک ماہرحیوانات نے اژدہے کے طویل مطالعہ کے بعد لکھا ہے :
A python, however large it may be, is nervous by nature and like all other snakes will never attack deliberately nor will it become aggressive unless provoked. It threatens by hissing or disappears if encountered in the wild but does not stand up and fight as one might imagine.
اژدہا ،خواہ کتنا ہی بڑاہو،فطری طورپر وہ عصبی مزاج کا ہے۔وہ دوسرے تمام سانپوں کی طر ح کبھی بالقصد حملہ نہیں کرے گا۔اورنہ کبھی وہ جارح بنے گا۔الاّ یہ کہ اسے مشتعل کردیاجائے۔اگر جنگل میں اس کاسامنا پیش آجائے تووہ آواز نکال کرڈرائے گایاغائب ہوجائے گامگر وہ نہ تو اٹھے گا اورنہ لڑائی کرے گا۔جیسا کہ عام طورپر سمجھا جاتاہے(ہندستان ٹائمس، 19اکتوبر1984)۔
اژدہے کے اندر یہ خصوصیت محض اتفاقاًنہیں ۔وہ براہ راست خالق کائنات کا منصوبہ ہے۔ اژدہا فطرت کی ایک خاموش پکار ہے۔وہ عمل کی زبان میں انسان سے کہہ رہا ہے کہ — اگر تم اژدہا ہوتب بھی کسی کونہ کاٹو۔اگرتم زوراورقوت میں دوسروں سے بڑھ جائو تب بھی دوسروں کو نہ ستائو۔
کیسا عجیب ہے وہ انسان جو ایک ایسی دنیا میں ظلم کرتاہے جہاں شیر اوراژدہے تک کی سطح پر اس کو ظالم نہ بننے کا سبق دیاجارہاہے۔