آنے والا دن
موجودہ دنیامیں جب کوئی آدمی خدا کو مانتا ہے تو وہ دلیل کی بنیاد پر خدا کو مانتا ہے۔ آخرت میں جو لوگ خدا کومانیں گے وہ خدا کے زوروقوت کی بنیاد پر خداکو مانیں گے۔گویا موجودہ دنیا میں دلیل خدا کی نمائندہ ہے۔اس کے برعکس آخرت میں یہ ہوگا کہ خداخود اپنی ذات کمال کے ساتھ اپنے آپ کو منوانے کے لیے انسان کے سامنے ظاہر ہوجائے گا۔
اس سے یہ معلوم ہواکہ حقیقت میں خدا کو ماننے والا کون ہے اوراس کو نہ ماننے والا کون۔خدا کو ماننے والا وہ ہے جو معقولیت کے وزن کومانے۔جو حق کے آگے اس وقت جھک جائے جب کہ اس کے ساتھ لفظی دلیل کے سوا کوئی اورزورشامل نہ ہو۔اس کے برعکس جس کا یہ حال ہوکہ کوئی بات محض اپنی سچائی کی بنا پر اس کو متاثر نہ کرسکے ،وہ کسی سچائی کو صرف اس وقت مانے جب کہ وہ کسی وجہ سے اس کو ماننے کے لیے مجبور ہوگیا ہو۔جس سچائی کے ساتھ ایسا کوئی دباو موجودہ نہ ہو وہ اس کو ماننے کے لیے بھی تیار نہ ہوتا ہو،ایسا آدمی خدا کو ماننے والا نہیں ہے۔اس کا معبود ظاہری طاقت ہے نہ کہ غیبی خدا۔
خدا اپنے ماننے کا ثبوت غیب کی سطح پر لے رہا ہے اورلوگ اس کو ماننے کا ثبوت شہود کی سطح پر دینا چاہتے ہیں ۔خدا چاہتا ہے کہ آدمی حق کے آگے جھک جائے مگر آدمی صرف طاقت کے آگے جھکنے کے لیے تیار ہوتا ہے۔خدا چاہتا ہے کہ آدی محض خدا کے خوف کی بنا پر انصاف کے طریقہ کو اپنا لے۔مگر انسان صرف اس وقت انصاف کرنے پر راضی ہوتا ہے جب کہ وہ اس کے لیے مجبور ہوگیا ہو۔جہاں مجبوری نہ ہو وہاں وہ فوراً سرکشی کرنے لگتا ہے۔
موجودہ دنیا امتحان کی دنیا ہے۔یہاں آدمی کو موقع ہے کہ وہ اپنی حقیقت کو چھپا لے۔ مگر قیامت ہر آدمی کو برہنہ کردے گی۔اس وقت بہت سے خدا پرست غیر خدا پرستوں کی صف میں نظر آئیں گے ،بہت سے حق کو ماننے والے حق کو نہ ماننے کے مجرم قرار دیے جائیں گے۔بہت سے لوگ جو جنت کا الاٹمنٹ لیے ہوئے ہیں وہ اپنے کو جہنم کے دروازے پر کھڑاہو اپائیں گے۔انسان کتنا زیادہ بے ڈربنا ہواہے ،حالانکہ کتنا زیادہ ڈرکا لمحہ اس کے لیے آنے والا ہے