25واں گھنٹہ
ایک فرانسیسی مصنف نے ایک کتاب شائع کی ہے۔اس کا نام ہے 25واں گھنٹہ :
25th Hour
اس کتاب میں مصنف نے دنیا کی موجودہ حالت کا جائزہ لیاہے۔انھوں نے دکھایا ہے کہ دنیادو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی ہے۔دونوں ایک دوسرے کو مٹانے کی ایسی کوشش میں لگے ہوئے ہیں جس کا آخری نتیجہ صرف انسانیت کی مجموعی ہلاکت ہو۔ہتھیاروں کی اندھادھند ریس نے دنیا کو خطرناک ہتھیاروں کا گودام بنادیا ہے۔مسلسل جنگی تیاریوں نے دنیا کو اپنی بربادی کے آخری کنارے پہنچا دیاہے۔
مصنف لکھتا ہے کہ ہمارا 24واں گھنٹہ ختم ہوچکا ہے( 24th hour is past )۔ اب پچیسواں گھنٹہ (خاتمہ کا گھنٹہ)شروع ہونے والا ہے۔
مصنف نے جوبات ’’انسانی جنگ ‘‘کے بارے میں کہی ہے وہ ’’خدائی قیامت ‘‘کے بارے میں زیادہ صحیح ہے۔خدانے موجودہ دنیا کو محدودمدت کے لیے امتحان کے واسطے پیدا کیاہے۔یہ مدت صرف خداکے علم میں ہے ،وہ ہم کو تعین کے ساتھ معلوم نہیں ۔کسی بھی لمحہ خدااس مدت کے خاتمہ کا اعلان کرسکتا ہے۔اور اس کے بعد دنیا اور اس کا سارا تمدن عظیم زلزلہ کے ذریعہ تباہ ہوجائے گا۔اور اس کے بعد ایک نئی ابدی اورکامل دنیا تخلیق کی جائے گی۔
اس اعتبار سے دیکھیے تو موجودہ زمین پر ہماراہر لمحہ گویا آخری لمحہ ہے۔اگر ہم اپنی صبح میں ہیں تو اندیشہ ہے کہ ہم شام نہ کرسکیں۔اگر ہم اپنی شام میں ہیں تو اندیشہ ہے کہ ہمیں دوبارہ صبح دیکھنے کو نہ ملے۔
موجودہ دنیا میں ہماراہر لمحہ آخری لمحہ ہے۔ہر وقت یہ امکان ہے کہ انسانیت اپنی مہلت عمر پوری کرچکی ہو۔انسان اپنے ’’24ویں گھنٹے ‘‘کو ختم کرکے 25ویں فیصلہ کن گھنٹے میں داخل ہوجائے۔
لوگ نیو کلیر جنگ کے خطرہ سے ڈر رہے ہیں ۔حالاں کہ انہیں خداکی طرف سے قیامت کا صور پھونکاجانے سے ڈرنا چاہیے۔کیوں کہ نیو کلیر جنگ کا ہونا یقینی نہیں ۔مگر قیامت کا آنا یقینی بھی ہے اوراس کا انجام ابدی بھی۔