داعی بننے کے لیے
مائیکل فیراڈے(1791-1867ء) اورلارنس براگ(1890-1971ء) عہد جدید کے بہت کامیاب معلم سمجھے جاتے ہیں ۔یہ دونوں لندن کے رائل انسٹی ٹیوٹ میں لکچر دیاکرتے تھے۔
کامیاب لکچر کا راز کیا ہے ،اس کے بارے میں دونوں کی یادداشتیں شائع ہوئی ہیں ۔ ہم بالترتیب دونوں کا ایک ایک فقرہ یہاں نقل کرتے ہیں جو گویاان کے تجربات کا خلاصہ ہے۔
I am sorry to say that the generality of mankind cannot accompany us one short hour unless the path is strewn with flowers.
میں افسوس کے ساتھ یہ کہوں گاکہ بیشتر انسان ایک گھنٹہ کے مختصر وقت میں بھی ہمارے ہم سفر نہیں بن سکتے الاّ یہ کہ راستہ پھولوں سے سجادیاگیاہو۔
The essential feature for success of the lecture is the emotional contact between the lecturer and the students.
لکچر کی کامیابی کے لیے ضروری بات یہ ہے کہ استاد اورطالب علم کے درمیان جذباتی ربط قائم ہوجائے۔
فیراڈے اوربراگ نے جو بات کامیاب معلم بننے کے لیے لکھی ہے ،وہی زیادہ شدت کے ساتھ کامیاب داعی بننے کے لیے ضروری ہے۔ داعی اورمدعو کا تعلق بے حد نازک تعلق ہے۔وہ اس وقت تک قائم نہیں ہوسکتا جب تک اس کی نزاکتوں کی پوری رعایت نہ کی جائے۔اپنے مدعو کو اپنا ہم سفر بنانے کے لیے آپ کو اس کے راستہ میں پھول بکھیرنا ہوگا۔راستہ میں کانٹے اورپتھر بچھا کر آپ مدعو کو اپنا ہم سفر نہیں بناسکتے۔
اسی طرح اپنی بات کو اس کے لیے قابل سماعت بنانے کی خاطر آپ کو یہ کرنا ہوگا کہ اس کو اتنے موثر انداز میں کہیں کہ آپ کی بات محض ایک خشک تلقین نہ معلوم ہوبلکہ وہ سننے والے کے لیے ایک ایسا تجربہ بن جائے جس میں وہ اپنے لیے ایک کیفیاتی کشش پاتا ہو۔