خوراک
والڑڈی لامیر(Walter De La ‘Mare)ایک انگریز شاعر ہے۔وہ1873میں پیدا ہوا اور1956 میں اس کی وفات ہوئی۔اس نے انسان کے بارے میں ایک طنزیہ نظم کہی ہے جس کا ایک ٹکڑایہ ہے :
It is a very odd thing
As odd as can be
That whatever Miss T eats
Turns into Miss T
یہ ایک نہایت عجیب بات ہے ،اتنی عجیب جتنی کہ کوئی چیز عجیب ہوسکتی ہے۔مس ٹی جو کچھ بھی کھاتی ہے وہ سب مس ٹی بن جاتاہے۔
ہر آدمی کی اپنی ایک منفرد شخصیت ہوتی ہے۔اس کا رنگ ،اس کے بدن کی ساخت ، اس کے بولنے کی زبان ،اس کا طرزفکر ،سب اس حد تک دوسروں سے مختلف ہوتا ہے کہ ایک آدمی کو دوسرے آدمی کے مقابلہ میں پہچانا جاسکے۔آدمی روز انہ طرح طرح کی چیزیں کھاتا ہے۔مگر وہ جو کچھ کھاتا ہے وہ اس کے اند رجاکر اس کی اپنی شخصیت میں ڈھل جاتا ہے۔کوئی کھانے کی چیز باہر خواہ کچھ بھی ہومگر وہ آدمی کے اندر داخل ہونے کے بعد وہی بن جاتی ہے جو وہ خود ہوتا ہے۔ہر آدمی جو خوراک کھاتا ہے یا پانی وہ اپنے جسم میں داخل کرتا ہے اس کو وہ تحلیل کرکے اپنے وجود کا حصہ بنالیتا ہے۔
یہی معاملہ خیالات ونظر یات کا بھی ہے۔آدمی بہت کم ایساکرتا ہے کہ جو کچھ وہ دیکھے یا سنے اس کو اس طرح دیکھے یاسنے جیسا کہ فی الواقع وہ ہے۔اکثروہ چیزوں کو اس شکل میں دیکھتا ہے جیسا کہ وہ خود دیکھنا چاہتا ہے۔ہر بات جو آدمی کے اندر داخل ہوتی ہے وہ اس کے اپنے ذوق کے مطابق بدل کر اس کی فکر کا جزءبن جاتی ہے۔
اسی مثال میں مومن اورغیر مومن کا فرق دیکھا جاسکتا ہے۔دنیاطرح طرح کے واقعات وحقائق سے بھری ہوئی ہے۔یہ واقعات وحقائق مومن کے سامنے بھی آتے ہیں اورغیر مومن کے سامنے بھی مگر دونوں انہیں اپنے اپنے زاویہ نظرسے دیکھتے ہیں ۔نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ایک کے لیے وہ اس کے ایمان کی غذابن جاتے ہیں ۔مگر دوسرے کو ان سے اس کے سواکچھ اورنہیں ملتا کہ اس کی سرکشی اورگمراہی میں اضافہ ہوجائے۔