تقویٰ کیا ہے

ہٹلر کی حکومت کے زمانہ میں جرمنی میں جب یہودی پکڑے جانے لگے تو وہاں بہت لطیفے مشہور ہوئے۔ایک لطیفہ یہ تھاکہ شہر کی ایک سڑک پر ایک یہودی بھاگا جارہا تھا۔دوسرے یہودی نے اس کو دیکھ کر پوچھا کہ تم کیوںبھاگ رہے ہو۔اس نے کہا ’’تم بھی بھاگو‘‘اس نے دوبارہ پوچھا ’’آخر کیوں ‘‘بھاگنے والے یہودی نے جواب دیا: ’’چڑیا گھر سے ایک بھیڑیا بھاگ نکلا ہے اوراس کو گولی مارنے کاحکم ہوا ہے۔ دوسرے یہودی نے حیران ہوکر کہا :ہم کو کیا ڈرہے ،ہم بھیڑئے تو نہیں ہیں ،پھر ہم کیوں بھاگیں ‘‘پہلے یہودی نے جواب دیا :ہاں ہم بھیڑئے نہیں ہیں۔مگر کیا ہم اس کو ثابت کر سکتے ہیں۔

 اس مثال سے اندازہ ہوتا ہے کہ ڈرکی نفسیات سے جوانسان بنتا ہے وہ کیسا انسان ہوتا ہے۔وہ مسئلہ کو اپنا مسئلہ سمجھتا ہے۔کیوں کہ اس کو ڈرہوتا ہے کہ اس کی وجہ سے کہیں میں نہ پکڑلیا جائوں۔کسی سے ڈرنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آدمی اس کے مقابلہ میں اپنے کو کمزورپارہاہے۔وہ فیصلہ کا سرادوسرے کے ہاتھ میں سمجھتا ہے۔اور جب بھی فیصلہ کا سرا دوسرے کے ہاتھ میں ہوتو لازماً ایسا ہوگا کہ آدمی اندیشہ میں مبتلارہے گا۔اس کو یہ ڈر لگا رہے گا کہ کہیں میں ہی مجرم نہ قراردے دیا جائوں۔ایک بکری جو مجھ سے بہت دور فرات کے کنارے مری ہو،اگر اس کے مرنے کی ذمہ داری مجھ پر ڈال دی جائے تو میرے پاس کیا جواب ہوگا۔اورمیں کس طرح اپنے کوبری الذمہ ثابت کرسکوں گا۔

اللہ تمام طاقتوں سے بڑھ کر طاقت ور ہے۔تمام فیصلوں کا سرااسی کے ہاتھ میں ہے۔ایسی حالت میں جوشخص اللہ کو پالے وہ اس کی طرف سے مستقل اندیشہ میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ہر معاملہ میں وہ سوچنے لگتا ہے کہ خدا کی عدالت میں کہیں مجھ کو اس کا ذمہ دار نہ قرار دے دیا جا ئے۔اپنے کو بچانے کا جذبہ اس کو مجبور کرتا ہے کہ لوگوں سے معاملہ کرنے میں وہ حددرجہ محتاط رہے ،لوگوں کے ساتھ وہ ہمیشہ فیاضی کا سلوک کرے ،وہ لوگوں کے حق سے زیادہ انہیںدے۔ اس کاکوئی ساتھی یا اس کا ماتحت اگر کوئی غلط کام کرتا ہے تو اس کا خطرہ وہ اپنے اوپر محسوس کرتا ہے ،کیونکہ وہ سوچتا ہے کہ خدااگر قیامت میںکہہ دے کہ تمہاری وجہ سے اس کو یہ جرأت ہوئی تو میرے پاس کیا عذر ہوگا۔اس کی لاعلمی میں ظلم کا ایک واقعہ ہوتب بھی وہ کانپ جاتا ہے کہ اگر خدا کے یہاں یہ کہا جائے کہ تم عوامی قائدبنے ہوئے تھے تو تم اس سے باخبر کیوں نہ ہوئے تو میں خدا کو کیا جواب دوں گا۔اس کے دائرہ میں کوئی شخص کسی کو ستاتا ہے تو وہ بے تاب ہوجاتا ہے کیوں کہ وہ ڈرجاتا ہے اگر خدا یہ کہے کہ تم نے اپنی کارروائیوں سے جو ماحول بنایا اس کی وجہ سے ایساواقعہ ممکن ہوسکا تو میں کس طرح اپنے کو بری الذمہ ثابت کروں گا۔کوئی شخص اس کو مدد کے لیے پکارتا ہے اوروہ ایک عذر کرکے آگے بڑھ جاتا ہے تو وہ لرزاٹھتا ہے۔کیوں کہ یہ احساس اس کو پریشان کردیتا ہے کہ قیامت میں اگر خدا یہ کہہ دے کہ تم نے اپنے جس کام کو عذربنایا اس سے زیادہ ضروری یہ تھا کہ تم اس کو چھوڑ کر میرے بندے کا ساتھ دیتے تو میں کیاکہہ کر چھوٹ سکوں گا۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom