داعی کون

داعی پیغمبر نہیں  ہوتا مگر وہ خدا کا پیغام دینے والا ہوتا ہے۔اس کو وہ بات کہنی پڑتی ہے۔جو خداکی بات ہے۔اس کو وہ حق پیش کرنا ہوتا ہے جس میں غیر حق کی کوئی ملاوٹ شامل نہ ہو۔دعوت خدا کے بندوں کے سامنے خدا کی نمائندگی ہے اورخدا کی نمائندگی کبھی مصلحت اورملاوٹ کے ساتھ نہیں  ہوسکتی۔

داعی وہ شخص بنتا ہے جس کے اوپر قرآن کے معانی اس طرح کھلیں جیسے کہ قرآن اس کے اوپر ازسرنو اتررہا ہے۔داعی وہ شخص ہے جس کے لیے کائنات جبریل امین کی قائم مقام بن جائے۔وہ خدا کی دنیا میں اسی طرح خدا کا پیغام اخذ کرنے لگے جس طرح ریڈیو سٹ نشرگاہ کے پیغام کو اخذ کرتا ہے۔سائنس داں کائنات میں قانون فطرت کو پڑھتا ہے۔ داعی وہ ہے جو کائنات میں قانون ربانی کو پڑھنے لگے۔

دعوت خدا کے کلام کو انسانی کلام میں ڈھالنا ہے۔دعوت خدا کی اس تسبیح کو الفاظ کا روپ دینا ہے جو کائنات میں خاموش صورت میں بیان ہورہی ہے۔دعوت وہی دعوت ہے جس میں حق کو بالکل برہنہ صورت میں دکھادیاجائے۔مگرحق کو برہنہ کرنے کے لیے داعی کو خود بھی ’’نذیر عریاں‘‘بن جانا پڑتا ہے۔داعی بننا ہمیشہ اپنی ہلاکت کی قیمت پر ہوتا ہے۔ ماں کے پیٹ سے پیدا شدہ انسان ہلاک ہوجاتا ہے اوراس کے اندر سے ایک نیا انسان ظہور میں آتا ہے اسی کانام داعی ہوتا ہے۔ داعی انسان کے روپ میں غیر انسان ہوتا ہے۔ داعی لوگوں کے درمیان رہ کرا پنے آپ کو لوگوں سے جداکرتا ہے ،اسی وقت یہ ممکن ہوتا ہے کہ وہ خداکاداعی بنے۔

داعی بننے کے لیے اپنے آپ کو حذف کرنا پڑتا ہے۔دین کو اپنا فخر بنانے کے بجائے دین کو اپنا درد بنانا پڑتا ہے۔اس کے بعد ہی کسی کو داعی کا مقام ملتا ہے۔ دوسرے انسانوں کو اس دین سے دلچسپی ہے جو آپ کا درد ہو۔ان کو اس دین سے دلچسپی نہیں  ہوسکتی جو آپ کا فخر ہو۔دعوت اورفخردونوں ایک ساتھ جمع نہیں  ہوسکتے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom