سیلف ڈسپلن

مارکسی لیڈر جوزف اسٹالن (Joseph Stalin) نے اشتراکی انقلاب (1917ء) سے پہلے اپنی ایک تقریر میں کہا تھاکہ ہم کو انقلاب کے لیے تین چیزوں کی ضرورت ہے: اول ہتھیار، دوم ہتھیار، سوم ہتھیار، آخر میں پھر ہتھیار۔ یہ جھوٹے انقلاب کا فارمولا تھا۔ سچے انقلاب کا فارمولا یہ ہے— اول صبر، دوم صبر، سوم صبر، آخر میں پھر صبر۔

صبر کیا ہے، صبر دراصل امن پر مبنی دانش مندانہ منصوبہ بندی (planning) کا نام ہے۔ صبر یہ ہے کہ وقت اور طاقت کا کوئی معمولی حصہ بھی بے فائدہ ٹکراؤ میں ضائع نہ کیا جائے، بلکہ ساری حاصل شدہ توانائی کو صرف ایک مقصد کے لیے استعمال کیا جائے، یعنی ٹکراؤ کو نظر انداز کرنا او ردستیاب مواقع کو بھرپور طور پر استعمال کرنا۔

صبر دراصل یہ ہے کہ آدمی رد عمل(reaction) سے اپنے آپ کو بچائے، وہ دانش مندانہ تدبیر کے ذریعے اپنے عمل کی منصوبہ بندی کرے۔ صابرانہ منصوبہ بندی صرف وہ شخص کرسکتا ہے جو حالات سے اوپر اٹھ کر سوچے، جو حالات کا عامل بن جائے، نہ کہ حالات کا معمول۔

تاریخ کے تمام تجربات بتاتے ہیں کہ ہتھیار یا جنگ صرف تخریب کاری کا سبب ہے۔ جب بھی کسی نے حقیقی معنوں میں کوئی کامیابی حاصل کی ہے تو وہ پرامن جدوجہد کے ذریعے حاصل کی ہے۔ اگر نتیجے کی بنیاد پر منصوبہ بنایا جائے تو کوئی بھی شخص مسلح عمل کا منصوبہ نہیں بنا سکتا۔ ہر شخص لازمی طورپر پرامن عمل کی بنیاد پر اپنا منصوبہ بنائے گا۔

صبر کا طریقہ ثابت شدہ طورپر بہتر طریقہ ہے۔ پھر کیوں ایسا ہے کہ لوگ صبر کا طریقہ اختیارنہیں کرتے۔ اِس کا واحد سبب یہ ہے کہ صبر اپنے آپ پر سیلف کنٹرول کا تقاضا کرتا ہے۔ صبرکا طریقہ اختیار کرنے کے لیے اپنے جذبات پر قابو رکھنا ضروری ہوتاہے۔ صبر دراصل سیلف ڈسپلن کا نام ہے، اور بلا شبہ سیلف ڈسپلن سے زیادہ مشکل کوئی کام انسان کے لیے نہیں۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom