اعراض
اسلام کا ایک اہم معاشرتی اصول اعراض ( اوائڈنس) ہے۔ یعنی شکایت اور اختلاف کے موقع پر ٹکراؤ سے پر ہیز کرنا۔ اشتعال کے موقع پر رد عمل کا طریقہ اختیار کرنےکے بجائے اپنے آپ کو مثبت رویہ پر قائم رکھنا۔
ہر مرد و عورت کا مزاج دوسرے مرد و عورت سے مختلف ہوتا ہے۔ اسی طرح ایک اور دوسرے کے درمیان اور بہت سے فرق ہیں جس کی بنا پر بار بار ایک کو دوسرے سے ناخوش گواری کا تجربہ پیش آتا ہے۔ ایک اور دوسرے کے درمیان اختلاف کی صورتیں پیدا ہو جاتی ہیں۔ اجتماعی زندگی میں خواہ وہ گھر کے اندر کی ہو یا گھر کے باہر کی، اس طرح کی ناپسندیدہ صورت حال کا پیش آنا بالکل فطری ہے۔ اس کو روکنا کسی حال میں ممکن نہیں ۔
اب ایک طریقہ یہ ہے کہ ہر اختلاف سے ٹکراؤ کیا جائے۔ ہرنا خوش گواری سے براہ راست مقابلہ کر کے اس کو دور کرنے کی کوشش کی جائے۔ اس طرح کی کوشش غیر فطری ہے ۔ اس لیے کہ وہ مسئلہ کو صرف بڑھانے والی ہے ۔ وہ ہر گز اس کو گھٹانے والی نہیں ۔
اسلام میں ایسے مواقع پر اعراض کی تعلیم دی گئی ہے۔ یعنی ناخوش گوار صورت حال کو مٹانے کے بجائے اس کو برداشت کرنا ، اشتعال انگیزی کا مقابلہ کرنے کے بجائے اس کو نظر انداز کرنا، اختلاف کے باوجود لوگوں کے ساتھ متحد ہو کر رہنا۔
اسلام کے مطابق یہ صرف ایک معاشرتی طریقہ نہیں ہے بلکہ وہ ایک عظیم ثواب بھی ہے۔ لوگوں کے درمیان اچھے طریقے سے رہنا عام حالات میں بھی ایک ثواب ہے ۔ مگر جب کوئی شخص شکایت اور اختلاف کے باوجود لوگوں کے ساتھ اچھے رویہ پر قائم رہے ، وہ اپنے منفی جذبات کو دبا کر مثبت روش کا ثبوت دے تو اس کا ثواب بہت بڑھ جاتا ہے۔ خدا کے یہاں ایسے لوگوں کا شمار محسنین میں کیا جائے گا یعنی وہ لوگ جنھوں نے دنیا کی زندگی میں بہتر اخلاق اور اعلیٰ انسانیت کا ثبوت دیا۔ اعراض کے بغیر اعلیٰ انسانی کردار پر قائم رہنا ممکن نہیں۔