فخر اور نفرت
انسان کا مطالعہ بتاتا ہے کہ ہر عورت اور ہر مرد کے اندر ایک نفسیات مشترک طور پر موجود رہتی ہے— فخر اور نفرت۔ فخر کا جذبہ اپنے لیے، اورنفرت کا جذبہ دوسروں کے لیے۔ ہرآدمی اِنھیں دو احساسات کے درمیان جیتاہے اور اِنھیں دو احساسات کے درمیان مرجاتاہے۔
یہ دونوں جذبات اتنے قوی ہیں کہ فخر کا اگر صرف ایک ذرہ اسے مل جائے تواس کو لے کروہ اپنے فخر کا گنبد کھڑا کردیتا ہے۔ اِس طرح اگر اُس کو نفرت کا ایک ذرہ مل جائے تو اُس کو لے کر وہ دوسروں کو نفرت کا موضوع بنا لیتاہے۔ یہ دونوں جذبے اتنا زیادہ عام ہیں کہ اُس کو انسان کا عالمی مزاج کہاجاسکتاہے۔
اِس مزاج کا یہ نتیجہ ہے کہ ہر آدمی اپنے بارے میں فخر کی نفسیات میں جیتا ہے، اور دوسرے کے بارے میں نفرت کی نفسیات میں۔ یہ دونوں جذبات دھیرے دھیرے انسان کے لاشعور کا حصہ بن جاتے ہیں، یہاں تک کہ انسان کا یہ حال ہوجاتا ہے کہ اُس کو اِس معاملے میں سوچنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ہر صورتِ حال میں یہ چیزیں اپنے آپ اس کے اندر پیدا ہوتی رہتی ہیں۔ ہر صورتِ حال اپنے آپ اُ س کو اپنے لیے فخر کی غذا دینے والی بن جاتی ہے۔
اِس طرح ہر صورتِ حال اپنے آپ اُس کو دوسروں کے بارے میں نفرت کی غذا دیتی رہتی ہے۔ یہ دو طرفہ نفسیاتی عمل آدمی کے اندر اِس طرح مسلسل طورپر جاری رہتا ہے کہ اِس میں اس کی کنڈیشننگ ہوجاتی ہے۔
یہ برائی آدمی کے اندر سوچے بغیر اپنے آپ پیدا ہوتی ہے۔ لیکن جب اُس کو ختم کرنا ہو تو آدمی کو سوچ کر اسے ختم کرنا ہوتا ہے۔ یہ اِس معاملے کا سب سے زیادہ نازک پہلو ہے۔ اِس معاملے میں کوئی شخص اپنی اصلاح اُسی وقت کرسکتا ہے، جب کہ وہ شعوری طورپر اس کو دریافت کرلے، وہ شعوری طورپر اپنے اوپر اصلاح کا عمل کرنے لگے۔