مثبت ذہن

اسلامک سوسائٹی آف آرنج کاونٹی (کیلی فورنیا، امریکا) کے زیر اہتمام چھٹی انٹرنیشنل کانفرنس کیلی فورنیا 25-26دسمبر 1993ء میں ہوئی۔ کانفرنس کی دعوت پر میرا سفر ہوا۔ اس کانفرنس میں امریکا کے مختلف حصوں سے ڈیڑھ ہزار مسلمان شریک ہوئے۔ یہ سب تعلیم یافتہ لوگ تھے۔ ان میں بہت سے الرسالہ پڑھنے والے بھی ملے۔میں نے پایا کہ جولوگ الرسالہ برابر پڑھتے ہیں ان کے اندر مثبت طرز فکر پائی جاتی ہے ۔ یہ کوئی سادہ بات نہیں۔

 قرآن و حدیث کا مطالعہ خالی الذہن ہوکر کیا جائے تو ان میں مثبت فکر کا پیغام ملے گا۔ مثلاًآپ قرآن کھولیں تو اس کی دوسری آیت شکر کی آیت ملے گی(الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ) ۔ گویا کہ قرآن وہ ذہن بنانا چاہتا ہے جو احساس یافت سے سرشار ہو۔ مگر آج مسلمانوں کا ذہن احساس محرومی سے بھرا ہوا ہے۔ اسی طرح آپ صحیح البخاری کھولیں تو اس کی پہلی حدیث آپ کو یہ پڑھنے کو ملے گی کہ إِنَّمَا ‌الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ (اعمال کا دار ومدار نیتوں پر ہے)۔گو یا پیغمبر اسلام مسلمانوں میں وہ ذہن پیدا کرنا چاہتے ہیں جو اندرونی حقیقتوں کو اہمیت دے اور ظاہری باتوں کو نظرانداز کر دے۔ مگر آج مسلمانوں کی پوری سوچ ظواہر پر اٹکی ہوئی ہے۔ حقائق کی انھیں سرے سے خبر ہی نہیں۔

 اس کی وجہ یہ ہے کہ موجودہ تعلیم یافتہ مسلمانوں کے فہم اسلامی کا ماخذ حقیقتاًقرآن وحدیث نہیں ہے ۔ اس کا ماخذ ان مفکرین کی کتابیں ہیں جو ردعمل کی نفسیات میں مبتلا تھے۔ اسی نفسیات کے تحت انھوں نے اسلام کی تعبیر پیش کی۔ اس تعبیری لٹر پچر نے مسلمانوں کے اندر قرآن و سنت و الا ذہن نہیں بنایا بلکہ ردعمل کا ذہن بنا دیا۔ یہی منفی ذہن ہے جس کا مظاہرہ آج ہر طرف نظر آتا ہے ۔ اسی ذہن کا یہ نتیجہ ہے کہ آج ہرجگہ یا تولفظی ٹکراؤ جاری ہے یا شمشیری ٹکراؤ ۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom