مذہبی رواداری، تالیف ِقلب
آج کل تالیف قلب اور مذہبی رواداری کا بہت زیادہ چرچا ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ مذہبی رواداری اور تالیف قلب ایک ہیں یا دونوں میں کوئی فرق ہے۔ ( سید اقبال احمد عمری، عمرآباد، تامل ناڈو)
جہاں تک میں سمجھتا ہوں رواداری (tolerance) اورتالیف قلب (softening of the heart)اپنی حقیقت کے اعتبار سے دونوں ایک ہیں۔ البتہ رواداری ایک سیکولراصطلاح (term) ہے، اور تالیف قلب ایک مذہبی اصطلاح۔تاہم دونوں میں ایک فرق ہے۔ رواداری کا لفظ صرف باہمی ٹالرنس کا مفہوم رکھتا ہے۔ جب کہ تالیف قلب اللہ کی رضا کے لیےیک طرفہ طور پرخیر خواہی کرناہے۔ تالیفِ قلب مذہبی معاملات میں رواداری کانام ہے۔ اس کے برعکس، رواداری زیادہ عام ہے۔ رواداری کا مطلب ہے ایسے طرز عمل ، اعتقاد اور خیالات، وغیرہ کو گوارا کرنا جن سے آپ کو اتفاق نہ ہو یا جو آپ کے نزدیک قابل قبول نہ ہوں۔
اس کا تعلق زندگی کے ہر معاملے سے ہے، خواہ وہ کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتا ہو۔ رواداری کا طریقہ مزاج کی بنیاد پر قائم ہوتا ہے، وہ قانون کے زور پر قائم نہیں ہوتا۔ یہ دراصل اپنی حقیقت کے اعتبار سے سماجی اخلاقیات کا معاملہ ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ ہر ایک کو مکمل آزادی حاصل ہو، تاکہ وہ آزادی کے ساتھ اپنے رویے کا انتخاب کرسکے۔
اس معاملے میں صحت مند طریقہ (healthy method) یہ ہے کہ ہر ایک آزادانہ طور پر اپنی رائے کا اظہار کرے،ا ور اسی کے ساتھ وہ دل سے اس پر راضی ہو کہ دوسرے کو بھی یہ حق ہے کہ وہ جس رائے کو بھی درست سمجھتا ہو، اس کو وہ آزادانہ طور پر ظاہر کرے۔ صحت مند رواداری یہ ہے کہ کسی فریق پر کسی قسم کا دباؤ نہ ڈالا جائے۔ ہر ایک جیو اور جینے دو (live and let live) کے اصول پر قائم رہے۔ ہر ایک کا مزاج یہ ہو کہ جس طرح اس کو خدا کی طرف سے آزادی حاصل ہے ، یعنی جس بات کو وہ حق سمجھتا ہے اس کووہ اختیار کرے، اور جس بات کو وہ ناحق سمجھتا ہے، اس کو وہ ردّ کردے۔اسی طرح خدا کی طرف سے دوسروں کو بھی یہ آزادی ملی ہوئی ہے ۔ ادنیٰ درجے میں بھی کسی کے ساتھ نا انصافی کا سلوک نہ کیا جائے۔