سفر کا آغاز
سفر کا آغازہمیشہ آج سے ہوتا ہے لیکن اکثر لوگ اپنے سفر کا آغاز کل سے کرنا چاہتے ہیں۔ یہی مزاج ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ اسی مزاج کا یہ نتیجہ ہے کہ اکثر لوگ غیر مطمئن زندگی گزار کر مرجاتے ہیں۔ وہ اپنا نشانہ پورا کیے بغیر موجودہ دنیا سے چلے جاتے ہیں۔
ہر آدمی جب پیدا ہوتا ہے تو پیدا ہوتے ہی اس کو کچھ حالات ملتے ہیں۔ اگر بالفرض خارجی طورپر اس کو کچھ چیزیں نہ ملیں تب بھی اس کا اپنا وجود اس کو یقینی طور پر حاصل رہتا ہے۔ زندگی کے سفر کا سب سے زیادہ کامیاب آغاز یہ ہے کہ آدمی جہاں ہے وہیں سے وہ اپنا سفر شروع کردے۔ وہ حاصل شدہ مواقع کو استعمال کرکے اپنی دنیا بنائے۔ وہ ایسا نہ کرے کہ جو چیز اس کو ابھی نہیں ملی ہے اس کو پانے کے لیے اپنی ساری توجہ لگا دے۔ اس طریقہ کو ایک لفظ میں پازیٹیو اسٹیٹس کو ازم(positive status quoism) کہا جاسکتا ہے۔ یعنی ٹکراؤ کا طریقہ چھوڑ کر حالات موجودہ کو قبول کرلینا اور بروقت جو مواقع (opportunities)موجود ہیں ان کو استعمال کرکے پر امن انداز میں اپنی زندگی کی تعمیر کرنا۔
پیدا ہونے کے بعد آدمی کو بروقت جوکچھ ملا ہوا ہوتا ہے وہ اس کو اپنے حوصلہ کے مقابلہ میں کم معلوم ہوتا ہے۔ وہ چاہنے لگتا ہے کہ پہلے زیادہ حاصل کرے اور اس کے بعد زندگی کی مثبت تعمیر کی طرف بڑھے۔ مگر یہ سوچ غیر فطری ہے۔ صحیح یہ ہے کہ ملے ہوئے کو مواقع کی نظر سے دیکھا جائے اور اس کو لے کر فوراً ہی زندگی کی مثبت تعمیر شروع کردی جائے۔
حاصل شدہ نقشۂ کار کے اندر مثبت جدوجہد کرنے کا نام پازیٹیو اسٹیٹس کو ازم ہے۔ یہی کامیابی کا واحد طریقہ ہے۔ جو لوگ حاصل شدہ نقشۂ کار کو ناکافی سمجھ کر نئے نقشۂ کار کی طرف دوڑیں ان کے لیے اس دنیا میں تباہی کے سوا کوئی اور انجام مقدر نہیں۔
زندگی کی جدوجہد ہمیشہ ملے ہوئے سے ہوتی ہے۔ جو لوگ نہ ملے ہوئے سے زندگی کی جدوجہد شروع کرنا چاہیں وہ یہ خطرہ مول لے رہے ہیں کہ ان کی جدوجہد کبھی شروع ہی نہ ہو۔