بگ برڈ تھنکنگ
صبر کی حقیقت کیا ہے، اس کو بیان کرتے ہوئے خلیفہ ثانی عمر بن الخطاب (وفات23 ھ) کا ایک قول کتابوں میں ان الفاظ میں نقل کیا گیا ہے:إِنَّ أَفْضَلَ عَیْشٍ أَدْرَکْنَاہُ بِالصَّبْرِ، وَلَوْ أَنَّ الصَّبْرَ کَانَ مِنَ الرِّجَالِ کَانَ کَرِیمًا (الصبرلابن ابی الدنیا،اثر نمبر 6)۔ یعنی، بیشک افضل زندگی ہم نے صبر میں پائی، اور اگر صبرایک انسان ہوتا ، تو وہ کریم انسان ہوتا۔
یہ دراصل صابر انسان کی پہچان (identity) ہے۔ جس آدمی کے اندر صبر کا مزاج ہو، اس کے اندر اسی قسم کی اعلی انسانی صفت موجود ہوگی۔کریم انسان سے مراد شریف اور سنجیدہ انسان ہے۔ جو اعلیٰ سوچ کا مالک ہو، جو بولنے سے پہلے سوچے، جو بدلہ لینے کے بجائے معاف کرنے کو بہتر سمجھتا ہو، جو بولے کم، اور سوچے زیادہ، جس کے اندر ردعمل (reaction) کا مزاج نہ ہو، وغیرہ۔
اعلیٰ سوچ کیا ہے۔اعلیٰ سوچ ایک لفظ میں بگ برڈ تھنکنگ (big bird thinking) کا دوسرا نام ہے۔ بگ برڈ تھنکنگ کی حقیقت یہ ہے کہ جب خطرناک طوفان آتے ہیں، تووہاں پر موجود چھوٹے چھوٹے پرندے جو زیادہ اوپر نہیں اڑ پاتے ہیں، وہ طوفان میں پھنس کر ہلاک ہوجاتے ہیں۔ ا س کے برعکس، بڑے پرندے، جو اونچائی پر اڑان بھرتے ہیں، وہ طوفان سے بچنے کے لیے مزید اوپر چلے جاتےہیں جہاں طوفانی ہواؤں کا اثر نہیں ہوتا۔اس طرح وہ طوفان سے اپنے آپ کو بچالیتے ہیں۔ ایک سچے انسان کو اپنے اندر یہی مزاج ڈیولپ کرنا چاہیے، یعنی مثبت سوچ کا مزاج— عقل مند آدمی وہ ہے جو ان چیزوں کے ساتھ پرامن طورپر رہ سکے، جن کو وہ بدل نہیں سکتا:
In countries where there are severe storms, birds with small wings are caught up in them, but large birds with strong wings fly upwards and save themselves from becoming victims of these storms. This phenomenon has given rise to the saying: ‘Big bird of the storm.’ A spiritual person is one who has developed the capacity for ‘big bird’ thinking.