رمضان کا مہینہ
رمضان میں ایک مہینے کے لیے روزہ رکھا جاتا ہے۔ یعنی دن کے اوقات میں کھانے اور پینے کو پوری طرح چھوڑ دینا۔ دوسرے لفظوں میں آدمی سال کے گیارہ مہینے تک کھانے اور پینے کا تجربہ کرتا ہے اور سال کے ایک مہینے میں وہ یہ تجربہ کرتا ہے کہ نہ کھانا کیا ہے اور نہ پینا کیا۔ یہ با خوراک زندگی کے بعد بے خوراک زندگی کا تجربہ ہے۔ یہ آزاد زندگی کے بعد پابند زندگی کا تجربہ ہے۔
غذا کی حیثیت ایک علامت کی ہے۔ غذا علامتی طورپر یہ بتاتی ہے کہ خدا نے اِس دنیا میںاستثنائی طورپر انسان کے لیے وہ عظیم سسٹم بنایا ہے جس کو لائف سپورٹ سسٹم کہا جاتا ہے۔ وسیع کائنات میں اَن گنت ستارے اور سیّارے ہیں لیکن کہیں بھی وہ لائف سپورٹ سسٹم نہیں جو صرف ہماری زمین میں خصوصی طورپر پایا جاتا ہے۔
رمضان کا مہینہ دراصل اِسی عظیم نعمت کی یاد دہانی ہے۔ رمضان کا مہینہ یہ یاد دلاتا ہے کہ اگر زمین پر لائف سپورٹ سسٹم موجود نہ ہو تو انسان کا کیا حال ہوگا۔ لائف سپورٹ سسٹم کے بغیر انسان بے یارومددگار ہو کر رہ جائے گا۔ وہ عجز کے آخری مقام پر پہنچ جائے گا۔ اس کے بعد زمین پر پانی نہ ہوگا جس کو وہ پیے۔ خوراک نہ ہوگی جس کو وہ کھائے۔ آکسیجن نہ ہوگا جس میں وہ سانس لے۔ سورج کی روشنی نہ ہوگی جس میں وہ چلے پھرے۔ زمین میں قوتِ کشش نہ ہوگی جس کے اوپر وہ اپنے تمدّن کی تعمیر کرے،وغیرہ۔
قرآن میں رمضان کے فائدے کو بتانے کے لیے دو لفظ استعمال کیے گیے ہیں: لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ(2:183)،لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ(2:185)۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ رمضان، آدمی کو لائف سپورٹ سسٹم کی اہمیت یاد دلاتا ہے، تاکہ وہ شکرِ خداوندی کے احساس میں غرق ہوجائے۔ اِسی طرح وہ یہ بھی یاد دلاتا ہے کہ اگر یہ لائف سپورٹ سسٹم نہ ہو تو اس کی پوری زندگی تباہ ہو کر رہ جائے گی۔ رمضان کا مہینہ ایک اعتبار سے تقویٰ کا مزاج پیدا کرتا ہے، اور دوسرے اعتبار سے شکر کا مزاج۔ اور بلا شبہ انھیں دونوں قسم کے احساسات میں جینے کا نام اسلام ہے۔