صبرکا وقت عبادت کا وقت ہے
مسجد سے اذان کی آواز بلند ہو تو لوگ جان لیتے ہیںکہ خدا کی عبادت کا وقت آگیا۔ وہ تیزی سے چل کر مسجد پہنچتے ہیںتاکہ خدا کی عبادت کرکے اُس کا انعام حاصل کرسکیں۔ اسی طرح جب رمضان کے مہینے کا نیا چاند افق پر دکھائی دیتاہے تو لوگ فوراً سمجھ لیتے ہیں کہ اب روزے کا مہینہ آگیا۔ وہ ضروری تیاریاں شروع کردیتے ہیں تاکہ رمضان کے روزے رکھ کر وہ ثواب حاصل کرسکیں جو خدا نے روزے کی عبادت میںرکھ دیا ہے۔
اسی طرح صبر بھی ایک عبادت ہے۔ جب بھی وہ وقت آجائے جب کہ خدا کی مرضی پر قائم رہنے کے لیے صبر کی قیمت دینا ضروری ہوگیا ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ صبر والی عبادت کی ادائیگی کا وقت آگیا، وہ عبادت جس پر اللہ نے بے حساب اجر کا فیصلہ فرمایا ہے: إِنَّمَا يُوَفَّى الصَّابِرُونَ أَجْرَهُمْ بِغَيْرِ حِسَابٍ(39:10)۔یعنی، بیشک صبر کرنے والوں کو ان کا اجر بےحساب دیا جائے گا۔
ایک آدمی آپ کے ساتھ اشتعال انگیزی کرے اور آپ کے اندر غصے کی آگ بھڑک اٹھے تو ایسی حالت میں اللہ کا حکم ہے کہ تم جوابی غصے کی کارروائی نہ کرو بلکہ اِس پر صبر کی روش اختیار کرتے ہوئے اُس آدمی کو معاف کردو (الشوریٰ،42:37)۔ گویا کسی کے دل میں غصے کا آنا اُس کے لیے صبر کی عبادت ادا کرنے کے وقت کا آنا ہے۔ یہ عبادت بلا شبہ اُسی طرح مطلوب ہے جس طرح دوسری معروف عبادتیں۔
یہی معاملہ دوسرے تمام منفی جذبات کا ہے۔ جب بھی ایک آدمی کے اندر کسی کے بُرے سلوک کے نتیجے میں نفرت، انتقام اور حسد جیسے منفی جذبات بھڑکیں تو یہ اس بات کا خاموش اعلان ہوتا ہے کہ اُس آدمی کے لیے صبر کی اعلیٰ عبادت ادا کرنے کا وقت آگیا۔ وہ فریقِ ثانی کی طرف سے بدسلوکی پر صبر کرکے یک طرفہ طورپر حسن اخلاق کا ثبوت دے اور اس کا مستحق بن جائے کہ اعلیٰ ترین عبادت پر اُس کو اعلیٰ ترین انعام کا مستحق قرار دیا جائے۔