ایک واقعہ
ستمبر 1992ءمیں میرا ایک سفر لندن کے لیے ہوا۔ اس سفر میں لندن میں میرا قیام پروفیسر انیس قاری کی رہائش گاہ پر تھا۔ یہاں 26 ستمبر کو جناب جاویدحسن صاحب (Tel.5581523) سے ملاقات ہوئی ۔ انھوں نے بتایا کہ میں ایک یہودی فرم میں کام کرتا ہوں ۔ وہاں ایک کٹر قسم کا یہودی تھا ۔ میں جب اس کے پاس سے گزرتا تو ہمیشہ اس کوگڈ مارننگ کہتا۔ مگر وہ مجھ کو جواب نہ دیتا ،بلکہ منہ پھیر لیتا۔ آخر کار ایک روز اس نے کہہ دیا کہ تم کیوں مجھ کوگڈمارننگ کہتے ہو ۔ تم جانتے ہو کہ میں تم سے نفرت کرتا ہوں :
''Why you say good morning to me. You know, I hate you''.
اس کے جواب میں جاوید صاحب نے کہا کہ آپ کا شکریہ۔ مگر میں تو آپ سے نفرت نہیں کرتا:
But I do not hate you
یہ جواب سن کر یہودی تعجب میں پڑ گیا۔ اس نے کہا میں تو سمجھتا تھا کہ سارے مسلمان یہودیوں سے نفرت کرتے ہیں اور تم ان سے الگ نہیں ہو ،کیوں کہ میں ایک یہودی ہوں ۔
اس دن کی گفتگو کے بعد وہ کافی نرم پڑگیا۔ یہاں تک کہ چند دن کے بعد وہ نارمل ہوگیا۔ اس کا حال یہ ہو گیا کہ جا وید صاحب کو دیکھتا تو دور ہی سے ہیلو ہیلو کرنے لگتا۔ لوگوں کوتعجب تھاکہ اتناکٹر یہودی ایک مسلمان سے اتنا قریب کیسے ہوگیا۔ اس کا جواب ایک لفظ میں یہ ہے کہ : یک طرفہ حسن اخلاق سے۔