احتجاج کوئی پالیسی نہیں
احتجاج (protest) کوئی کام نہیں ہے۔ احتجاج صرف اس بات کا ثبوت ہے کہ آدمی کے پاس مثبت (positive) معنی میں کرنے کا کوئی کام نہیں ہے۔ وہ صرف دوسروں کے خلاف بولنا جانتا ہے۔ اپنے امکانات کو اویل کرنے کا آرٹ اس کو نہیں معلوم۔ وہ احتجاج کرنا تو جانتا ہے، لیکن ری پلاننگ (replanning) کا آرٹ اس کو نہیں معلوم۔
خالق نے انسان کو نہایت اعلی صلاحیت دے کر پیدا کیا ہے۔ انسان ہر جنگل میں اپنا راستہ نکال سکتا ہے۔ انسان ہر مشکل میں نئی تدبیر دریافت کرسکتا ہے۔ انسان ہر ناکامی میں کامیابی کا راز دریافت کرسکتا ہے۔کوئی بند گلی انسان کا راستہ روکنے والی نہیں۔
جہاں ایک راستہ بند ہوجائے، وہاں دوسرا راستہ موجود ہوتا ہے۔ حتی کہ جب سامنے کا راستہ بند ہو، وہاں انسان یہ کرسکتا ہے کہ وہ یوٹرن (U-turn) لے، اور دوسرا راستہ اپنے سفر کے لیے تلاش کرلے۔
میں نے ایک مرتبہ ایک قصہ پڑھا تھا کہ ایک دکان دار کی دکا ن میں آگ لگ گئی، اس کا تمام سامان جل گیا۔ اس واقعے سے وہ مایوس نہیں ہوا، بلکہ اس نے اپنے کام کی ری پلاننگ کی۔ اس نے اپنی دکان کو دوبارہ درست کیا۔ اس نے جلےہوئے سامان کو ردی میں ڈال دیا، او ر تمام سامان نیا خرید کر اپنی دکان میں سجایا۔ اس کے بعد اس نے اپنی دکان پر ایک بورڈ لگا دیا، اس میں لکھا تھا:اس دکان میں آپ کو ہر سامان فریش ملے گا۔
اس بورڈ کو دیکھ کر لوگوں کے اندر شوق پیدا ہوا۔ وہ اس دکان میں بڑی تعداد میں آنے لگے۔ اس دکان کی بِکری بہت بڑھ گئی۔ یہاں تک کہ وہ دکان پہلے سے بھی بہت زیادہ کامیابی کے ساتھ چلنے لگی۔ اس دنیا میں مسائل بھی ہیں، اور مواقع بھی۔ آدمی کو چاہیے کہ وہ مواقع کو اویل کرنا سیکھے، نہ کہ مسائل پر احتجاج کرنا۔