انعام کی شکرگزاری
رمضان کا مہینہ نزولِ قرآن کا مہینہ ہے۔ قرآن میں ارشادہوا ہے کہ:
رمضان کا مہینہ جس میں قرآن اتارا گیا لوگوں کی ہدایت بناکر اور ہدایت اور حق و باطل کے درمیان امتیاز کے کھلے دلائل کے ساتھ ، پس جو کوئی تم میں سے اس مہینہ میں موجودہو وہ اس کے روزے رکھے:شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ (2:185)۔
اس آیت سے رمضان میں روزہ کی سالانہ عبادت کی حقیقت معلوم ہوتی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسی قمری مہینہ میں قرآن کے نزول کا آغاز ہوا۔ قرآن جیسی الہامی کتاب کاانسان کو دیا جانا بلاشبہ انسان کے اوپر بہت بڑا نعام تھا۔اس انعام کی شکر گزاری یہی تھی کہ اس مہینہ کو خصوصی طورپر اللہ کے ذکر اور اللہ کی عبادت میں گزارا جائے۔
خدا کی شکر گزاری اور اس کی بڑائی کا اعتراف یہ ہے کہ آدمی قرآن کو اُس حیثیت سے پالے جس حیثیت سے خدا نے اس کو اپنے بندوں کے پاس بھیجا ہے۔ وہ اسی طرح آدمی کی ضرورت بن جائے جس طرح کھانا آدمی کی ضرورت ہے۔ وہ اس کو پاکر اسی طرح سیراب ہوجائے جس طرح ایک بھوکا آدمی کھانا کھاکر اور پانی پی کر آخری حد تک سیراب ہوجاتا ہے۔