صبر

صبر کا مطلب ہے رکنا، اپنے آپ کو تھا منا۔ انسان کا مقصد یہ ہے کہ وہ اونچے آدرشوں کے مطابق دنیا میں زندگی گزارے۔ مگر دنیا میں قدم قدم پر ایسی ناپسندیدہ باتیں سامنے آتی ہیں جو آدمی کو بھڑکا دیں جو آدمی کے نشانہ کو اصل مقصد سے ہٹا کر دوسری طرف کر دیں ۔

 ایسی حالت میں آدمی اگر ایسا کرے کہ وہ ہر بھڑکنے والی بات پر بھڑک اٹھے، وہ ہر نا موافق چیز سے الجھ جائے تو وہ اپنے مقصد کی طرف اپنا سفر جاری رکھنے میں کامیاب نہیں ہوگا۔ وہ غیرمتعلق چیزوں میں الجھ کر رہ جائے گا۔

 اس مسئلہ کا واحد حل صبر ہے۔ صبر کا مطلب یہ ہے کہ آدمی کو جب کسی کڑوے تجربہ سے سابقہ پیش آئے تو وہ بھڑک اٹھنے کے بجائے برداشت کا طریقہ اختیار کرے۔ وہ جھٹکے کوسہتے ہوئے سچائی کے راستہ پر آگے بڑھ جائے ۔

یہ صبر ایک طرف باہر کی دنیا میں پیش آنے والے مسائل کا عملی حل ہے۔ دوسری طرف وہ آدمی کے لیے اپنی شخصیت کی تعمیر کا ذریعہ ہے۔ صبر نہ کرنے والے کی شخصیت منفی رحجانات کے درمیان پرورش پاتی ہے، اور جو آدمی صبر کر لے اس کی شخصیت مثبت رجحانات کے درمیان پرورش پانے لگتی ہے ۔

 صبر پسپائی نہیں ہے۔ صبر کا مطلب جوش والے راستہ کو چھوڑ کر ہوش والے راستہ کی طرف اقدام کرنا ہے۔ صبر یہ ہے کہ آدمی نازک مواقع پر اپنے جذبات کو تھا مے۔ وہ اپنی عقل کو استعمال کر کے زیادہ مفید سمت میں اپنے عمل کا میدان تلاش کرلے ۔

 موجودہ دنیا اس ڈھنگ پر بنی ہے کہ یہاں ہر شخص کو لازماً نا خوش گوار باتوں سے سابقہ پیش آتا ہے۔ ناقابل مشاہدہ مناظر اس کے سامنے آتے ہیں ۔ اس کو ناقابل سماعت آوازیں سننی پڑتی ہیں۔ ایسی حالت میں الجھاؤ کا طریقہ اختیار کرنے کا نام بے صبری ہے اور اعراض کا طریقہ اختیار کرنے کا نام صبر۔ موجودہ دنیا میں کامیابی صرف ان لوگوں کے لیے مقدر ہے جو نا خوش گوار مواقع پر صبر کا طریقہ اختیار کریں ۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom