نزاع کا معاملہ
یہ دیکھا گیا ہے کہ جب بھی دو یا زیادہ آدمیوں کے درمیان کوئی نزاع ہو، تو معمولی بات پر وہ بھڑک اٹھتا ہے، اور اکثر ایسا ہوتا ہے کہ آخری حد تک پہنچنے سے پہلے وہ ختم نہیں ہوتا۔ یہ ایک ایسی نادانی ہے، جو پوری تاریخ میں ایک ہی انداز پرجاری رہی ہے، اور آج بھی جاری ہے۔ تجربہ بتاتا ہےکہ جب تک نزاع کی صورت پیدا نہ ہو، فریقین نارمل انسان نظر آتے ہیں۔ لیکن اختلاف کی صورت پیدا ہونے کے بعد اچانک دونوں فریق غیر نارمل بن جاتے ہیں۔ پھر وہ اس کے لیے تیار نہیں ہوتے کہ نارمل انداز میں سوچیں، اور پرامن بات چیت سے نزاع کو ختم کرلیں۔
اس کا سبب یہ ہے کہ نزاع سے پہلے معاملہ عقل کے درمیان ہوتا ہے، لیکن نزاع شروع ہونے کے بعد عقل پس پشت چلی جاتی ہے،ا ور دونوں فریق ایگو کے زیرِ اثر آجاتے ہیں۔ پہلے اگر وہ نتیجہ کو سامنے رکھ کر سوچتے تھے، تو اب وہ جذبات کے زیر اثر سوچنے لگتے ہیں۔ اس معاملے میں بہترین تدبیر یہ ہے کہ معاملے کو عقل کی حد میں رکھا جائے، اس کو جذبات تک پہنچنے نہ دیا جائے۔ اس معاملے میں فارمولا یہ ہے :
When one's ego is touched, it turns into super ego, and the result is breakdown.
اگر فریقین ٹھنڈے ذہن کے ساتھ نتیجہ کو لے کر سوچیں تو ان کو سمجھ میں آجائے گا کہ نزاع جاری رکھنے کا انجام دونوں کے حق میں برا نکلے گا۔ دونوں کے حق میں صرف نقصان آئے گا۔ دونوں میں سے کسی کو بھی کوئی فائدہ ملنے والا نہیں۔ معاملے پر عقلی انداز میں سوچنا، دونوں کو ایک ہی انجام تک پہنچاتا ہے۔وہ یہ کہ نزاع کا جاری رکھنا، کسی کے حق میں اچھا نہیں ۔ جب کہ نزاع کو پہلی فرصت میں ختم کرلینا، دونوں کے لیے مفید ہے۔ نزاع کا واحد حل صرف یہ ہے کہ نزاع کو پہلی فرصت میں بلاشرط ختم کردیا جائے ۔ اس حکمت کو ملحوظ رکھا جائے تو انسان بہت سے نقصانات سے بچ جائے گا۔ یہ نزاع کے مسئلے کا سب سے زیادہ آسان حل ہے۔