قدرت کے باوجود
حدیث میں آیا ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم کو اپنے دشمن پرقدرت حاصل ہوجائے تو اسے معاف کرنے کو اس پر اپنی قدرت کا شکر انہ بنالو:رُوی عن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم انہ قال: اذا قدرتَ علٰی عد وِّک فاجعل ا لعفو عنہ شکراً للقد رۃ علیہ (ادب الدنیاوالدین للماوردی، جلد1، صفحہ262)۔
اخلاق کیا ہے۔ اخلاق اعلیٰ انسانی کر دار کا دوسرانام ہے۔ انسانی تعلقات میں کسی شخص سے جس اعلیٰ سلوک کی توقع کی جاتی ہے ا سی کو اخلاق کہتے ہیں۔ کسی انسان کی انسانیت کو پہچاننے کامعیار یہی اخلاق ہے۔
ایک شخص سے آپ کی دشمنی ہو گئی ۔ پھر ایسے حالات پیش آئے کہ آپ نے اس کو زیر کرکے اس کے اوپر قابو پالیا۔ اس وقت ایک صورت یہ ہے کہ آپ اس معاملہ کو صرف انتقام کی نظر سے دیکھیں، آپ یہ سو چیں کہ اب وہ وقت آگیا ہے کہ اس سے بھر پور بدلہ لیا جائے اور اپنے انتقام کے جذبات کو ٹھنڈا کیا جائے۔ مگر یہ نہایت چھوٹی سوچ ہے ، اعلیٰ انسانیت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔
دوسری صورت یہ ہے کہ آپ سارے معاملہ کو خدا کی نظر سے دیکھیں۔ آپ اپنی کامیابی کو خدا کی طرف سے ملی ہوئی کامیابی سمجھیں۔ ایسی حالت میں آپ کے جذبات بالکل مختلف ہوں گے۔ اب آپ کے اندر شکر کاجذبہ ابھر آئے گا۔ اپنی کامیابی کے بعد شکر کی سب سے زیادہ اعلیٰ صورت آپ کو یہ دکھائی دے گی کہ آپ اپنے دشمن کو معاف کردیں۔
قابو پانے کے باوجود دشمن کومعاف کردینا کوئی سادہ بات نہیں۔ یہ ایک زبردست قربانی کامعاملہ ہے۔ اس کے لیے باہر کے دشمن کو کچلنے کے بجائے، خوداپنے نفس کو کچلنا پڑتا ہے۔ اپنے اندر بھڑکتی ہوئی انتقام کی آگ کو ٹھنڈا کرنے کے بعد ہی کسی کے لیے یہ ممکن ہوتا ہے کہ وہ قابو پانے کے بعد بھی اپنے دشمن کو معاف کر دے۔
معاف کرنا ایک نیکی ہے۔ اور قدرت کے باوجود معاف کرنا سب سے بڑی نیکی ۔