شکر اور تقویٰ

روزہ اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک ہے۔ اسلام کی دوسری عبادتوں کی طرح اس  کا بھی ایک ظاہری فارم ہے، اور دوسرا اس کی روح یا حقیقت ہے۔ قرآن کے مطابق روزہ کی حقیقت شکر (2:185) اور تقوی (2:183) ہے۔ یعنی اپنی عبادت میں تقویٰ کی اسپرٹ بڑھانا ، اپنی روحانیت میں اضافہ کرکے زیادہ سے زیادہ اللہ کی قربت حاصل کرنا، بھوک اور سیری کا تجربہ کرکے اپنے اندر شکر کا احساس جگانا، مادی مشغولیت کو کم کرکے آخرت کی طرف زیادہ سے زیادہ متوجہ ہونا، خارجی سفر کو روک کر داخلی سفر کی طرف رواں دواں ہونا، ایک مہینہ کے تربیتی کورس سے گزر کر پورے ایک سال کے لیے شکر و تقویٰ کی غذا حاصل کر لینا، وغیرہ۔یہی روزہ کا مقصد ہے اوریہی روزہ کی مقبولیت کا اصل معیاربھی۔

قرآن میں بتایا گیا ہے : وَإِنْ تَعُدُّوا نِعْمَةَ اللَّہِ لَا تُحْصُوہَا (16:18)۔ یعنی، اگر تم اللہ کی نعمتوں کو گنو تو تم ان کو گن نہ سکو گے۔ اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے خالق نے ہمارے لیے اتنی زیادہ نعمتیں عطا کی ہیں، جن کی کوئی گنتی نہیں۔ مثلاً سورج کی روشنی، آکسیجن، سوائل (soil) سے غذا (food) کا نکلنا، بارش کا برسنا، وغیرہ۔

یہ سب وہ عطیات(نعمتیں) ہیں، جو رات دن انسان کوخود بخود ملتی رہتی ہیں۔ لیکن یہ نعمتیں چونکہ یک طرفہ طور(unilateral) پر سپلائی کی جارہی ہیں۔اس بنا پر ایسا ہوتا ہے کہ انسان اس کو فار گرانٹیڈ (for granted) لے لیتا ہے، اور جو اعتراف (acknowledgement) مطلوب ہے، اس کو وہ کر نہیں پاتا۔ زیادہ سے زیادہ یہ ہوتا ہے کہ انسان لپ سروس کے طور پر الحمد للہ، وغیرہ زبان سے ادا کر دیتا ہے۔ گہرے سنس میں انسان ان نعمتوں کا اعتراف نہیں کرپاتا۔روزہ ایک اعتبار سے یاددہانی ہے کہ انسان جس چیز کو فار گرانٹیڈ لیے ہوئے ہے، اس کو وہ خالق کے عطیے کے طور پر ڈسکور کرے۔

حدیث کی کتابوں میں آتا ہے کہ رسول اللہ روزہ رکھ کر جب شام کو افطار کرتے، تو آپ کی زبان سے یہ الفاظ نکلتے تھے: ذَہَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوقُ، وَثَبَتَ الْأَجْرُ إِنْ شَاءَ اللہُ (سنن ابی داؤد، حدیث نمبر 2357)۔ یعنی،پیاس بجھ گئی، رگیں تر ہوگئیں، اور اجر ثابت ہو گیاان شا ء اللہ۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نعمتوں کوevaluateکرنے کا تخلیقی (creative)طریقہ کیا ہے۔ وہ یہ ہے کہ روزہ رکھ کر آدمی کے اندر انعاماتِ الٰہی کے احساس کا طوفان برپا ہوجائے، روزہ رکھ کر آدمی کے اندر وہ زندہ احساس پیدا ہو، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom