صبر، محاسبہ، توسم
ایمان کے بعد مطلوب زندگی کی تعمیر کے لیے تین بنیادی چیزوں کی ضرورت ہے۔ اِن تینوں چیزوں کو اختیار کیے بغیر کوئی شخص سچا مومن نہیں بن سکتا۔ وہ تین چیزیں یہ ہیں:صبر، محاسبہ، توسم۔
ایمان لانے کے بعد ہر مومن کے لیے سب سے پہلا مرحلہ یہ پیش آتا ہے کہ اپنے ماحول کے اندر وہ کس طرح مومنانہ زندگی گزارے۔ قانونِ فطرت کے مطابق، یہاں ہر لمحہ غیر موافق باتیں پیش آتی ہیں، ایسی باتیں جو آدمی کو بے برداشت کردیں۔ ایسے تمام مواقع پر آدمی کو صبر کرنا پڑتا ہے، تاکہ انحراف کے بغیر وہ مسلسل طورپر ایمان کے راستے پر قائم رہے۔
دوسری چیز محاسبہ (introspection)ہے۔ امتحان کی اِس دنیا میںآدمی بار بار غلطی کرتاہے۔ اُس وقت ضرورت ہوتی ہے کہ بے لاگ محاسبہ کرکے اپنی اصلاح کی جاتی رہے۔ فوری محاسبہ کے اِس عمل کے بغیریہ ہوگا کہ غلطیاں آدمی کی شخصیت کا حصہ بن جائیں گی اور پھر وہ کبھی اس سے جدا نہ ہوں گی۔
اِس سلسلے میں تیسری چیز توسم ہے۔ توسم کا مطلب ہے۔ غور وفکر کی زندگی گزارنا، اپنے تجربات اور اپنے آس پاس کی دنیا سے مسلسل طور پرنصیحت اور سبق لیتے رہنا۔ یہ توسم مومن کے لیے اس کی ایمانی غذا ہے۔ مسلسل توسم کے بغیر کوئی شخص اپنے آپ کو ایمانی ترقی کے راستے کا مسافر نہیں بنا سکتا۔
اسلامی زندگی، ایمان سے شروع ہوتی ہے۔ مگر ایمان، اسلامی زندگی کا صرف آغاز ہے، وہ اس کی آخری منزل نہیں۔ اِس آغاز کے بعد آدمی کو مسلسل طورپر ایک کورس سے گزرنا پڑتا ہے۔ اِس کورس کی تکمیل کے بغیر حقیقی معنوں میں کوئی شخص مومن ومسلم کے درجے تک نہیں پہنچ سکتا۔ اِس کورس کے اجزا بنیادی طورپر یہی تین ہیں— صبر اور محاسبہ اور توسم۔ یہ کورس کسی قسم کے رسمی اعمال کے ذریعے انجام نہیں پاتا۔ یہ مکمل طورپر ایک شعوری سفر ہے۔ اپنے شعور کو متحرک کرکے ہی آدمی اس امتحان میں کامیاب ہوسکتا ہے۔