’انا‘ کی دیوار
یوپی (انڈیا) کے ایک شہر کا واقعہ ہے۔یہاں ایک مسلم عالم نے ایک مدرسہ بنایا۔ اِس کے بعد وہاں حکومت کی طرف سے ایک سڑک کی تعمیر کی گئی۔ یہ سڑک مدرسے کی عمارت کے پاس سے گزر رہی تھی۔ یہاں مدرسے کی ایک دیوار تھی جو سڑک کی تعمیر میں رکاوٹ بن رہی تھی۔ مدرسے کے لوگ اِس دیوار کو ہٹانے کے لیے تیار نہیں تھے۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ پختہ دیوار ہے، ہم اِس کو کیسے ہٹا سکتے ہیں۔آخر کار یہ معاملہ بڑھ کر نزاع تک پہنچ گیا۔
ایک دوسرے مدرسے کے ذمے دار جو الرسالہ مشن سے وابستہ ہیں، اُن کو معلوم ہوا تو وہ اُس متنازعہ مقام پر گئے۔ انھوں نے مدرسے کے ذمے داروں سے کہا کہ یہ نہ پختہ دیوار ہے اور نہ غیر پختہ دیوار۔ یہ صرف انا کی دیوار ہے۔ اِس کے بعد مدرسے والے اِس دیوار کو ہٹانے پر راضی ہوگئے اور سڑک اپنے نقشے کے مطابق، تعمیر کردی گئی۔ اِس واقعے کے بعد اہلِ مدرسہ اور حکومت کے ذمہ داروں کے درمیان اچھے تعلقات قائم ہوگئے۔ اِس کا مزید فائدہ یہ ہوا کہ وہاں اسلامی دعوت کی راہ ہموار ہوگئی۔
اکثر حالات میں یہ ہوتا ہے کہ جس چیز کو لوگ رکاوٹ کہتے ہیں، وہ حقیقی رکاوٹ نہیں ہوتی، بلکہ وہ صرف ضد اور انا کی رکاوٹ ہوتی ہے جو بڑھتے بڑھتے ایک سنگین مسئلہ بن جاتی ہے۔ اِس طرح کے مسائل کے موقع پر اگر دانش مندی سے کام لیا جائے تو مسئلہ اِس طرح ختم ہوجائے گا جیسے کہ وہ تھا ہی نہیں۔ ہمیشہ یہی ہوتا ہے کہ مسئلہ صرف ایک ذہنی مسئلہ ہوتاہے، وہ کوئی حقیقی مسئلہ نہیں ہوتا۔
ہر مسئلہ ابتداء ً ایک چھوٹا مسئلہ ہوتا ہے۔ یہ صرف لوگوں کا غیر دانش مندانہ رویہ ہے جو ایک چھوٹے مسئلے کو بڑا مسئلہ بنادیتا ہے۔ اِس طرح یہ ہوتاہے کہ اصل مسئلہ بدستور باقی رہتا ہے اور نئے زیادہ پیچیدہ مسئلے پیدا ہوجاتے ہیں۔ دانش مندی یہ ہے کہ مسئلے کو پہلے ہی مرحلے میں ختم کردیا جائے۔ مسئلے کا بڑھنا کسی بھی حال میں مفید نہیں، خواہ وہ فرد کا معاملہ ہو یا جماعت کا معاملہ۔