قدرت کا پیغام
مسلمانوں سے میں قدرت کی زبان میں کہوں گا کہ زمین و آسمان کے اشاروں کو سمجھو، اور کائنات میں نشر ہونے والے پیغام کو سنو۔ کیوں کہ یہ دنیا ہر آن تمہارے لیے امید کی خبریں نشر کر رہی ہے۔
یا درکھو، تاریک رات کا آنا روشن صبح کے آنے کی تمہید ہے ۔ خزاں کا موسم یہ خبر دیتا ہے کہ جلد ہی بہار کا موسم آنے والا ہے۔ یہ قدرت کا اٹل قانون ہے۔ یہ قانون جس طرح مادی دنیا کے لیے ہے،اسی طرح وہ انسانی دنیا کے لیے ہے، اور یقینی طور پر خود تمہارے لیے بھی ۔
بظاہر اس وقت مسلمانوں کو صبر آزما حالات کا سامنا ہے۔ مگر یہ حالات عین خدا کی رحمت ہیں۔ جس طرح خام لوہا (ore) مختلف قسم کے شدید مراحل سے گزر کر ایک با معنی مشین کی صورت اختیار کرتاہے، اسی طرح انسان کی شخصیت بھی مختلف قسم کے شدید مراحل سے گزر کر ایک اعلیٰ شخصیت (super personality) کی صورت اختیار کرتی ہے۔
حدیث میں آیا ہے کہ صبر مومن کا ہتھیار ہے: الصَّبْرُ مِعْوَلُ المُسْلِمِ(الترغیب و الترہیب للمنذری، جلد4، صفحہ277)۔صبر ایک قسم کا تربیتی کورس ہے، جو آدمی کی چھپی ہوئی صلاحیتوں کو جگاتا ہے۔ صبر آدمی کے اندر پختگی کی صلاحیت پیدا کرتا ہے ۔ صبر آدمی کو بلند انسانی اوصاف کا حامل بناتا ہے۔ صبر آدمی کو یہ طاقت دیتا ہے کہ وہ اعلیٰ اسلامی اخلاقیات پر قائم ہو سکے۔ صبر آدمی کو معمولی انسان کے درجہ سے اٹھا کر غیر معمولی انسان کے درجہ میں پہنچا دیتا ہے۔ صبر کسی فرد یا قوم کا سب سے بڑا خزانہ ہے۔
صبرمایوسی کی بات نہیں، صبر خوش خبری کا لمحہ ہے۔ صبر اس بات کی علامت ہے کہ خدا کی مدد قریب آگئی ہے ۔ کیوں کہ قرآن میں اعلان کیا گیا ہے کہ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے، اللہ صبر کا ثبوت دینے والوں کو دنیا کا امام بنا دیتا ہے۔