صبر کی جیت
ایک امریکی مثل ہے کہ صبر کی جیت ہوتی ہے (patience conquers)۔ صبر کی فاتحانہ صفت کے بارے میں یہ ایک عالمی تجربہ ہے جو مختلف الفاظ میں ہر زبان میں پایا جاتا ہے۔دنیا میں جس شخص نے بھی کوئی بڑی کا میابی حاصل کی ہے، اس نے بلاشبہ صبر و تحمل کے ذریعہ اس کو حاصل کیا ہے ۔
دنیا میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے صبر کی ضرورت کیوں پڑتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ دنیا بے شمار نا موافق اسباب سے بھری ہوئی ہے۔ یہاں کا ہر آدمی دوسرے آدمی کے لیے ایک رکاوٹ ہے۔ دنیا کی مثال ایک ایسے باغ کی ہے جہاں نہایت خوش نما پھول ہیں۔ مگر ان پھولوں کا راستہ بے شمار کا نٹوں سے ہو کر گزرتاہے۔ کانٹوں کو برداشت کیے بغیر پھولوں تک پہنچنا ممکن نہیں۔
زندگی کا یہی وہ پہلو ہے جو ہر آدمی کے لیے صبر و تحمل کو ضروری قرار دے دیتا ہے۔ اس دنیا میں جو آدمی صبر کرنے پر راضی نہ ہو وہ خود اپنا ہی نقصان کرے گا۔ کیوں کہ اپنی بے صبری کی بنا پر جگہ جگہ وہ انسانوں سے الجھ جائے گا۔ اور پھر اپنی منزل مقصود تک پہنچنا اس کے لیے ممکن نہ ہو سکے گا۔
کوئی بھی انسان اتنا طاقت ور نہیں کہ وہ اپنے مزاج کے خلاف چیزوں کا بالکل خاتمہ کر دے، یا اپنے مخالف انسانوں پر بلڈوزر چلا دے۔ ایسی حالت میں ہر شخص کے لیے کامیابی کا ایک ہی راستہ ہے — وہ ناموافق چیزوں پر صبر کرے ، اور حکمت کا طریقہ اختیار کر کے اپنے مقصد کو حاصل کرنے کی کوشش کرے۔
مشکلات کو ہم صبر ہی کے ذریعہ حل کر سکتے ہیں۔ ناپسندیدہ اشخاص سے ہم در گزر کرکے ہی نپٹ سکتے ہیں۔ مخالفین کی سازشوں کو ہم تحمل کر کے ہی نا کام بناسکتے ہیں۔ جو لوگ ہمارے سفر میں رکاوٹ بنیں ، ان سے اعراض کر کے ہی ہم اپنا سفر کامیابی کے ساتھ جاری رکھ سکتے ہیں۔ ہمیں ہر حال میں صبر ہی کرنا ہے ۔ کیوں کہ اس دنیا کے سوا کوئی اور دنیا بنانے پر ہم قا در نہیں۔
صبر بے عملی یا بزدلی نہیں، صبر ز ندگی کا ایک اعلیٰ اصول ہے ۔ وہ آدمی جوپختہ عقل کا مالک ہو، وہ صبر کی روش اختیار کرنے والا بھی ضرور ہو گا۔