غصہ کا مثبت پہلو
غصہ (anger) کو عام طور پر ایک بری چیز سمجھا جاتاہے۔ لیکن خالق نے کوئی بری چیز پیدا نہیں کی۔ غصہ بھی ایک تخلیق ہے۔ اس لیے وہ شرِّ محض نہیں ہوسکتا۔غصہ انسانی فطرت کے اندر جاری ہونے والا ایک عمل ہے۔ غصہ اپنے آپ نہیں آتا۔ غصہ آنے کے لیے ضروری ہے کہ کوئی آدمی آپ کو مشتعل کردے۔ غصہ برین اسٹارمنگ (brainstorming) کا ذریعہ ہے ۔
جب کسی آدمی کو غصہ آتا ہے تو اس کے دماغ میں غیر معمولی تعداد میں انرجی خارج (release) ہوتی ہے۔ یہ کسی انسان کے لیے ایک بے حد اہم وقت ہوتا ہے۔ اس وقت آدمی کے لیے دو امکانات ہوتے ہیں۔ وہ اپنی خارج شدہ انرجی کو منفی رخ میں ڈائیورٹ (divert) کرے۔ یا وہ اس کو مثبت رخ میں ڈائیورٹ کرے۔
آدمی اگر اپنی انرجی کو منفی رخ میں ڈائیورٹ کرے گا تو اس سے اس کے اندر ٹینشن، نفرت، انتقام حتی کہ تشدد کا مزاج پیداہوجائے گا۔یہ چیزیں بلا شبہ انسان کی ہلاکت کا ذریعہ ہیں۔ اس کے برعکس، اگر انسان اپنی انرجی کو مثبت رخ میں ڈائیورٹ کرے تو اس سے اُس کے اندر ذہنی ارتقا، فکری تخلیقیت، تعمیری مزاج اور مثبت سوچ پیدا ہوگی۔ اور یہ تمام چیزیں انسان کی شخصیت کی اعلی تعمیر کے لیے نہایت ضروری ہیں۔
غصہ کے وقت پیدا ہونے والی انرجی کو مثبت رخ میں ڈائیورٹ کرنے کے لیے کسی مزید کوشش کی ضرورت نہیں۔ یہ عمل فطرت کے قانون کے تحت آدمی کے اندر اپنے آپ ظہور میں آتا ہے۔ شرط صرف ایک ہے۔ اور وہ یہ کہ آدمی غصہ کے وقت چپ ہوجائے۔
اگر آدمی اس وقت اِس ذہنی انضباط (intellectual discipline) کا ثبوت دے تو اس کی فطرت خود عمل کرے گی اور غصہ کے وقت خارج ہونے والی انرجی کو اپنے آپ مثبت رخ پر موڑ دے گی۔