ری ایکشن کا طریقہ
زندگی کے معاملے میں اصولی بات یہ ہے کہ تشدد کا طریقہ دراصل ری ایکشن کا طریقہ ہے، اور ری ایکشن کا طریقہ کبھی بھی کسی مثبت نتیجہ تک نہیں پہنچتا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ ہمیشہ ایک ری ایکشن کے بعد دوسرا ری ایکشن پیدا ہوتا ہے، اور اس طریق کار کے نتیجہ میں جو چیز وجود میں آتی ہے، وہ چین ری ایکشن (chain reaction)ہے، نہ کہ ری ایکشن کا خاتمہ۔ قدیم زمانے میں ٹرائبل ایج میں ایسا ہی ہوتا تھا۔ لوگ برابر لڑتے رہتے تھے۔ اسلام نے یہ کیا کہ یک طرفہ طور پر امن کا طریقہ اختیار کرکے چین ری ایکشن کو ختم کردیا۔ اس کے بعد دنیا میں امن کا دور آیا۔
اس سلسلے میں قرآن کی ایک متعلق آیت کا ترجمہ یہ ہے: اور بھلائی اور برائی دونوں برابر نہیں، تم جواب میں وہ کہو جو اس سے بہتر ہو پھر تم دیکھو گے کہ تم میں اور جس میں دشمنی تھی، وہ ایسا ہوگیا جیسے کوئی دوست قرابت والا(41:34)۔ قرآن کی اس آیت میں جس طریقِ کا ر کا ذکر کیا گیا ہے، اس کو دوبارہ اختیار کیا جائے تو دوبارہ وہی نتیجہ حاصل ہوگا، جس کا مذکورہ آیت میں ذکر کیا گیا ہے، یعنی جو بظاہر دشمن نظر آتا ہے ا س کا دوست بن جانا۔
لوگ اکثر اپنے حریف کی شکایت کرتے ہیں۔ لیکن غور کیجیے تو یہ ظلم نہیں ہوتا، بلکہ وہ چین ری ایکشن کا نتیجہ ہوتا ہے۔ آپ نے اپنے حریف کو پتھر مارا، اس کے بعد اس نے آپ کو بم مارا۔ آپ نے دوبارہ حریف کے خلاف کوئی کارروائی کی، اس کے جواب میں اس نے بھی کوئی کارروائی کی۔ اس طرح ایک چین ری ایکشن شروع ہوگیا، جو کبھی ختم نہیں ہوتا۔
تشدد کا خاتمہ جوابی تشددسے نہیں ہوتا۔ تشدد کے خاتمہ کی صرف ایک صورت ہے۔ وہ یہ ہے کہ آپ یک طرفہ طور پر تشدد کی کارروائی کرنا چھوڑدیں، آپ یک طرفہ طور پر خاموش ہوجائیں، آپ یک طرفہ طور پر امن کا طریقہ اختیار کرلیں۔