غلط منصوبہ بندی
موجودہ دنیا ایک ایسی دنیا ہے، جہاں خود خالق نے ہر ایک کو آزادی دی ہے۔ اس بنا پر ہر آدمی اپنی دوڑ میں مصروف ہے۔ ہر آدمی اپنی منزل کو پانے کے لیے جدو جہد کررہا ہے۔ اس بنا پر موجودہ دنیا میں انسان کی زندگی مسابقت (competition) کی زندگی بن گئی ہے۔ یہاں ہر انسان کو کہیں نہ کہیں دوسرے انسان سے چیلنج کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہر جگہ خاموش زبان میں یہ لکھا ہوا ہے کہ مقابلے میں اسٹینڈ کرو، یا مرجاؤ:
compete or perish
ایسی حالت میں جب آپ کے ساتھ کوئی خلاف مزاج بات پیش آئے، اور آپ لوگوں کے خلاف شکایت کرنے لگیں، یا ان کے خلاف لڑنے کے لیے تیار ہوجائیں، تو آپ کی یہ روش کسی انسان کے خلاف نہیں ہوتی ہے، بلکہ خود خالق کے خلاف ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ ہمیشہ شکایت میں خود اپنا نقصان کرتے ہیں۔ کیوں کہ کوئی بھی انسان خالق سے لڑ کر جیت نہیں سکتا۔
ایسی حالت میں آپ کے لیے صرف ایک آپشن ہے۔ وہ یہ کہ جس طرح دوسرا آدمی اپنی منصوبہ بندی کررہا ہے، آپ بھی اپنے عمل کی منصوبہ بندی کیجیے۔ یہ معاملہ کسی کے ظلم کا نہیں ہے، بلکہ خود اپنے عمل کا انجام پانے کا معاملہ ہے۔ آپ کا منصوبہ اگر زیادہ اچھا ہے، تو آپ جیتیں گے۔ اس کے برعکس، اگر دوسرے کا منصوبہ زیادہ کامیاب ہے، تو وہ جیتے گا۔ جب بھی آپ دیکھیں کہ آپ کو زندگی میں نقصان پیش آرہا ہو، تو پیشگی طور یہ یقین کرلیجیے کہ یہ آپ کے منصوبے کے ناقص ہونے کا نتیجہ ہے۔ آپ خود اپنی ناقص منصوبہ بندی کی قیمت ادا کررہے ہیں۔
اس دنیا میں کوئی بھی شخص کسی کے ظلم کو نہیں جھیلتا۔ ہر آدمی اپنی غلط منصوبہ بندی کی قیمت ادا کررہا ہے۔ آدمی کو چاہیے کہ وہ خود اپنی غلطی کو دریافت کرے۔ وہ بے لاگ انداز میں مطالعہ کرکے خود اپنی کوتاہی کو دریافت کرے، اور پھر اس کے مطابق اپنی اصلاح کرے۔ یہ دنیا اپنی اصلاح آپ کرنے کا میدان ہے، نہ کہ دوسرے کی شکایت کرنے کا۔