اعراض کی حکمت
اعراض (avoidance) زندگی کا ایک اہم اصول ہے۔ اعراض کا تعلق دعوتی مشن سے بھی ہے اور زندگی کے دوسرے معاملات سے بھی۔ اعراض کے اصول کو اختیار کیے بغیر اس دنیا میں کوئی بھی کام درست طور پر انجام نہیں دیا جا سکتا۔
اصل یہ ہے کہ موجودہ دنیا میں ہر فرد اور ہر قوم کو خالق کی طرف سے آزادی حاصل ہے۔ ہر آدمی کو یہ موقع ہے کہ وہ اپنی سوچ کے مطابق اپنی آزادی کا استعمال کرے۔ زندگی کا یہی وہ معاملہ ہے جس کی بنا پر لوگوں کے درمیان اختلافات (differences) پیدا ہوتے ہیں۔ اختلاف اجتماعی زندگی کا ایک لازمی حصہ ہے جس کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔
ایک شخص جس کی زندگی کا ایک مشن ہو، اس کو جاننا چاہیے کہ مشن کا لازمی اصول یہ ہے کہ آدمی اختلافی امور کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنا مشن چلائے۔ وہ دوسرے لوگوں سے الجھے بغیر مثبت ذہن کے ساتھ اپنے منصوبے کی تکمیل میں لگا رہے۔
اعراض کے اصول کی اہمیت جتنی دوسرے معاملات میں ہے، اس سے بہت زیادہ دعوت کے معاملے میں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ دعوت الی اللہ کا کام اعراض کے بغیر عملاً ممکن نہیں۔ دعوت کا نشانہ لوگوں کو آخرت سے باخبر کرنا ہے۔ اس مشن کو درست طور پر انجام دینے کے لیے ضروری ہے کہ داعی کے اندر یکسوئی کا مزاج ہو۔اس کےاندر یہ صلاحیت ہو کہ وہ اہل دنیا کی طرف سے چھیڑے ہوئے مسائل کو مکمل طور پر نظر انداز (ignore) کرے۔ اور پوری یکسوئی کے ساتھ لوگوں کو آخرت کی طرف پکارتا رہے۔جو لوگ دعوت کانام لیں لیکن وہ اہل دنیا کی طرف سے چھیڑے ہوئے مسائل میں الجھے رہیں، وہ کبھی خدا کے یہاں داعی کا مقام حاصل نہیں کرسکتے۔ ایسے لوگوں کی کوششیں، قرآن کے مطابق، دنیا میں حبطِ اعمال (18:104) کا شکار ہوجائیں گی، وہ خَسِرَ الدُّنْیَا وَالآخِرَۃ (22:11) کا مصداق ہوکر رہ جائیں گي، یعنی دنیا اور آخرت میں خسارہ۔