نفرت نہیں محبت
کرکٹ کے کھیل میں سب سے زیادہ کامیاب باؤلر وہ سمجھا جاتا ہے جو سب سے زیادہ تیز گیند پھینکے ۔ ڈنیس لیلی (Dennis Lille) کرکٹ کا مشہور کھلاڑی ہے ۔ اس کی باؤلنگ کی رفتار140 کیلو میٹر فی گھنٹہ سے زیادہ ہے۔ ڈنیس لیلی (پیدائش1949ء) سے پوچھا گیا کہ تیز باؤ لنگ کا راز کیا ہے۔ اس نے جواب دیا : تیز گیند پھینکنے کی حیرت ناک کوشش کو برقرار رکھنے کے لیے آپ کو عملی طور پر بیٹ والے سے نفرت کرنا ہو گا۔ میں بیٹ والوں کو چور سمجھتا ہوں، جو میرے رن کو چرانے کی کوشش کر رہے ہوں:
To keep up the tremendous effort of fast bowling. you've practically got to hate the batsman. I think of batsman as thieves, trying to steal runs from me.
Reader's Digest, June 1981, p. 48
کھیل کے میدان کا یہی اصول سیاست کے میدان میں بھی رائج ہے۔ ہر سیاسی لیڈر، شعوری یا غیر شعوری طور پر، یہ جانتا ہے کہ سیاست کو کامیاب بنانے کا سب سے بڑا ذریعہ نفرت ہے ۔ وہ اپنے پیرؤوںمیں جتنازیادہ نفرت کا جذبہ پیدا کرے گا، اتنا ہی زیادہ وہ سرگرمی دکھا سکیں گے اور قربانیاں دیں گے ۔ اس دنیا میں وہی لیڈر کامیاب ہوتا ہے، جو اپنی سیاست کے لیے کوئی ایسا جدباتی ایشوتلاش کرلے جس کے نام پر لوگوں کے اندر زیادہ سے زیادہ نفرت کی آگ بھڑکائی جاسکتی ہو۔ موجودہ زمانہ کی تمام بڑی بڑی سیاسی تحریکیں کسی نہ کسی قابل نفرت نشانہ کے اوپر کھڑی ہوئی ہیں، کسی کا نشانہ کوئی قوم ہے، کسی کا کوئی بادشاہ اور کسی کا کوئی حکمراں۔
مگر نفرت کی بنیاد پر اٹھنے والی تحریک خدا کی نظر میں سراسر باطل ہے ، خواہ وہ بظا ہر مکمل اسلام ہی کے نام پر کیوں نہ اٹھی ہو ۔ مخصوص اسباب کی بنا پر موجودہ زمانہ میں دنیا بھر کے مسلمان احساس مظلومی (persecution complex) میں مبتلا ہیں۔ اس لیے ان کے درمیان جب کوئی ایسی تحریک اٹھتی ہے جو کسی مسلم دشمن طاقت کی نشان دہی کر کے اس کو مٹانے کا نعرہ دے رہی ہو تو مسلمان بہت جلد اس کے گرد جمع ہو جاتے ہیں ۔ اور اگر یہ تحریک اسلام کی اصطلاحوں میں بول رہی ہو تو مسلمان اور بھی زیادہ جوش جہاد کے ساتھ اس کی طرف بڑھتے ہیں، کیوں کہ ایسی صورت میں ان کو یہ اطمینان رہتا ہے کہ ان کی نفرت کی سیاست عین اسلام کی سیاست ہے، نہ کہ کوئی غیر اسلامی سیاست۔ مگر یہ سراسر بھول ہے۔ اسلام کی سیاست صرف وہ ہے جو محبت اور خیر خواہی کی بنیاد پر اٹھے۔ جس کی دشمنی ’’کفر‘‘ سے ہو، نہ کہ’’ کا فر‘‘ سے۔ جو’’ شرک‘‘ کے خلاف بر پا ہوئی ہو، نہ کہ’’ مشرک‘‘کے خلاف۔