کامیابی کا فارمولا
ایک مرتبہ کا واقعہ ہے۔ ایک ہندو جو سرکاری افسر تھے، انہوں نے کہا کہ اسلام کی کوئی ایسی تعلیم بتائیے جس میں ہمارے جیسے لوگوں کو بھی کچھ ملتا ہو۔میں نے کہا کہ حال میں میری ملاقات ایک صاحب سے ہوئی۔ وہ ایک بڑی کمپنی میں ڈپٹی جنرل مینیجر ہیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ حال میں ہمارے یہاں پرموشن ہوا۔ میری سطح کے تین آدمی تھے۔ میرے سوا ان دونوں کو پرموشن دے دیا گیا۔ یہ ایک کھلا ہوا تعصب تھا۔ مجھ کو بہت جھٹکا لگا۔ عجیب قسم کی مایوسی اور جھنجلاہٹ دل میں آگئی۔
میں نے اُن سے کہا کہ میں آپ کو قرآن کی ایک آیت بتاتا ہوں، آپ اس پر عمل کریں۔ وہ آیت یہ ہے: لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ(14:7)یعنی، اگر تم شکر کرو گے تو میں تم کو زیادہ دوں گا۔ دوسرے الفاظ میں،اگر آپ شکر کی نفسیات کو باقی رکھیں تو آپ کو اور زیادہ دیا جائے گا۔ یعنی آپ ڈپٹی جنرل مینیجر ہونے پر شکر کیجیے تو آپ کو جنرل مینیجر کا عہدہ بھی مل جائے گا۔ گویا اللہ کے قانون میں نہ ملے ہوئے کو پانے کا راز یہ ہے کہ ملے ہوئے پرشکر ادا کیا جائے۔
اس تعلیم کے دو فائدے ہیں۔ ایک تویہ کہ آپ کے دل کا بوجھ اتر جاتا ہے۔ اور دوسرے یہ کہ اس نصیحت کو ماننے کے نتیجہ میں یہ ہوتا ہے کہ فطرت کے قوانین کو بلا روک اپنا کام کرنے کا موقع مل جاتا ہے جس کا نتیجہ آخر کار آپ کے حق میں نکلتا ہے۔