اختلاف کے وقت
اختلاف زندگی کا ایک حصہ ہے۔ مختلف اسباب سے لوگوں کے درمیان اختلاف ہوتا رہتا ہے۔ جس طرح عام لوگوں کے درمیان اختلاف ہوتا ہے، اسی طرح مخلص اور مومن کے درمیان بھی اختلاف پیش آتا ہے۔ اختلاف کے ہونے کو روکا نہیں جاسکتا۔ البتہ یہ ہو سکتا ہے کہ اختلاف کے با وجود آدمی اپنے آپ کو صحیح رویہ پر قائم رکھے۔
مومن وہ ہے جو اختلاف کو نیت کا مسئلہ نہ بنائے۔ اختلاف کو اسی دائرہ تک محدود رکھے جہاں اختلاف پیدا ہوا ہے۔ ایک معاملہ میں اختلاف کی وجہ سے کسی کوہر معاملہ میں غلط سمجھ لینا، ایک معاملہ میں اختلاف پیش آنے کے بعد اس کو منافق ، بدنیت اور غیر مخلص کہنے لگنا، یہ سراسر غیر اسلامی طریقہ ہے۔
اختلاف پیش آنے کے وقت تعلقات ختم کرنا صحیح نہیں۔ اختلافی مسئلہ پر سنجیدہ بحث جاری رکھتے ہوئے باہمی تعلقات کو بدستور قائم رکھنا چاہیے۔ اختلاف والے شخص سے سلام و کلام بند کرنا یا اس کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا چھوڑ دینا کسی بھی حال میں درست نہیں ۔
موجودہ دنیا میں ہر چیز برائے امتحان ہوتی ہے۔ اسی طرح اختلاف بھی امتحان کے لیے ہے ۔ آدمی کو چاہیے کہ وہ اختلاف کے وقت سخت محتاط رہے۔ وہ مسلسل کوشش کرے کہ اس سے کوئی ایسا غلط رد عمل ظاہر نہ ہو جو اللہ کو پسند نہیں۔
اختلاف کے وقت انصاف پر قائم رہنا بلا شبہ ایک مشکل کام ہے۔ مگر اس کا ثواب بھی بہت زیادہ ہے۔ اسلام میں ہر درست کام عبادت ہوتا ہے۔ یہ بھی ایک اعلیٰ عبادت ہے کہ اختلاف اور نزاع کی صورت پیش آنے کے با وجود آدمی اپنے دل کو دشمنی اور انتقام کی نفسیات سے بچائے، اختلاف کے باوجود وہ انصاف کی روش پر قائم رہے۔
اختلاف پیش آنا برا نہیں، برا یہ ہے کہ اختلاف پیش آنے کے بعد آدمی امتحان میں پورانہ اترے۔ اختلاف کے وقت تقویٰ کی حد میں رہنا عظیم اسلامی عمل ہے ، اور اختلاف کے وقت تقوی کی حد سے نکل جانا انتہائی سنگین قسم کا غیر اسلامی عمل ۔