غیرصابرانہ عمل
صبر دراصل پرکٹکل وزڈم (practicle wisdom) کی بنیاد پر منصوبہ بندی کا دوسرا نام ہے۔ اصل یہ ہے کہ جب بھی آپ کوئی بڑا کام کرنا چاہیں گے تو فرد کی سطح پر ہو، یا اجتماع کی شکل میں ، ہمیشہ ایسا ہوگا کہ کچھ اجتماعی حالات موجود ہوں گے۔ ان حالات کی موجود گی یہ سوچنا ہوگا کہ آپ اپنا کارگر لائحہ عمل کیسے بنائیں۔ اس قسم کا لائحہ عمل ہمیشہ اس کا طالب ہوتا ہے کہ آپ پرکٹکل وزڈم کا طریقہ اختیار کریں۔ٹکراؤ کو اوائڈ (avoid) کرتے ہوئے پیس فل بنیاد پر اپنا منصوبہ بنانا۔
حقیقت یہ ہے کہ وقت کے موجود حالات (existing situation) کی رعایت کےساتھ ہی کوئی فرد یا گروہ اپنے لیے نتیجہ خیز منصوبہ بندی کرسکتا ہے۔ اسی کانام ہے پرکٹکل وزڈم۔ مثلاًمکہ کے لیڈروں نے جب رسول اور اصحاب رسول سے عملا یہ مطالبہ کیا کہ آپ لوگ مکہ چھوڑ کر باہر چلے جائیں تو آپ نے بغیر مزاحمت کے اس کو مان لیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اس وقت کے حالات کے لحاظ سے پرکٹکل وزڈم کا تقاضا یہی تھا۔
جوابی اقدام صبر نہیں ہے۔ صبر یہ ہے کہ آپ صورت حال کے خلاف جوابی اقدام نہ کریں، بلکہ جوابی اقدام سے بچتے ہوئے اعراض (avoidance)کی بنیاد پر اپنا منصوبہ بنائیں۔موجودہ دور کے مسلمانوں کا جائزہ لیا جائے تو ایک عام بات جو سامنے آتی ہے، وہ یہ ہے کہ مسلمانوں کی ڈکشنری میں ظلم کا لفظ تو بتکرار ہے، لیکن ری ٹیلیشن کا لفظ نہیں ہے۔ ری ٹیلیشن (retaliation) کیا ہے۔ اس کا مطلب ہےکسی کو نقصان پہنچانے کا کام کرنا، اس سبب سے کہ اس نے پہلے نقصان پہنچانے کا کام کیا ہے، یعنی انتقام:
the action of harming someone because they have harmed oneself; revenge.
موجودہ زمانے کا تجربہ بتاتا ہے کہ جس چیز کو مسلمان ظلم کہتے ہیں، وہ عام طور پر ردعمل ہوتا ہے۔ یعنی خود مسلمانوں کے کسی غیر صابرانہ عمل (جذباتی عمل) کے بعد فریقِ ثانی کی طرف سے جوابی کارروائی۔اس طرح کے کیس میں مسلمان اگر فریقِ ثانی کے ردعمل کو ظلم خیال کریں، اور اس کے لیے بددعائیں کریں تو اس کی بنا پر وہ ظلم نہیں بن جائے گا، وہ غیر صابرانہ عمل کا ریٹیلیشن ہی رہے گا۔