نعمت کا اعتراف

قرآن میں بتایا گیا ہے کہ انسان کو احسن تقویم کی صورت میں پیدا کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ فرمایا کہ انسان کو اسفل سافلین کی حالت میں ڈال دیا گیا ہے۔ قرآن کے الفاظ یہ ہیں:لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ ثُمَّ رَدَدْنَاهُ أَسْفَلَ سَافِلِينَ ( 95:4-5)۔یعنی، ہم نے انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا۔ پھر اس کو سب سے ادنیٰ درجے میں ڈال دیا۔ یہ بات لفظی معنی میں نہیں ہوسکتی۔ کیوں کہ خود قرآن سے ثابت ہوتا ہے کہ موجودہ دنیا انسان کے لیے جنت سے مشابہ دنیا ہے۔ قرآن کے الفاظ یہ ہیں:كُلَّمَا رُزِقُوا مِنْهَا مِنْ ثَمَرَةٍ رِزْقًا قَالُوا هَذَا الَّذِي رُزِقْنَا مِنْ قَبْلُ (2:25)۔ یعنی، جب بھی ان کو ان باغوں میں سے کوئی پھل کھانے کو ملے گا تو وہ کہیں گے یہ وہی ہے جو اس سے پہلے ہم کو دیا گیا تھا۔ اور ملے گا ان کو ایک دوسرے سے ملتا جلتا۔

 اس سے معلوم ہوتا ہے کہ موجودہ دنیا کی زندگی مادی معنوں میں اسفل نہیں ہے۔ بلکہ وہ نفسیاتی معنی میں احساس محرومی کی زندگی ہے۔ ایسا اس لیے ہے کہ انسان کو اعلیٰ ذوق (high taste) کے ساتھ پیدا کیا گیا ہے۔ اس لیے ایسا ہے کہ موجودہ دنیا کی مادی نعمتیں انسان کو فل فلمنٹ (fulfillment) کے درجہ میں تسکین نہیں دیتیں۔ خواہ انسان کو دنیوی نعمتیں کتنی ہی زیادہ حاصل ہوجائیں۔ مثلاً امریکا کے بل گیٹس (Bill Gates, b. 1955)کے لیے اس کی دولت تسکین کا ذریعہ نہیں بنی۔ امریکا کے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ (Donald Trump, b. 1946)کو وائٹ ہاؤس میں پہنچ کر سکون نہیں ملا۔ چنانچہ انھوں نے وائٹ ہاؤس کو کوکون (cocoon) بتایا۔یعنی ریشم کے کیڑے کا خول۔

اس معاملہ پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان سے یہ مطلوب ہے کہ وہ موجودہ دنیا کو جنت کے مشابہ دنیا کے طور پر دریافت کرے۔ اس کو چاہیے کہ وہ دنیا کی نعمتوں کو جنت ِ دنیا کے طور پر دریافت کرے۔ تاکہ اس کے اندر شکر کا جذبہ پیدا ہو، اور لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ (14:7) —یعنی، اگر تم شکر کرو گے تو میں تم کو زیادہ دوں گا— کے مطابق وہ جنتِ آخرت کا مستحق بنے۔     

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom