رواداری
رواداری(tolerance)ایک اعلیٰ انسانی اور اسلامی صفت ہے۔ رواداری کا مطلب دوسروں کی رعایت کرنا ہے۔ اس کے مقابلہ میں عدم رواداری یہ ہے کہ آدمی صرف اپنے آپ کو جانے ، وہ دوسروں کے تقاضے سے بے خبر ہو جائے۔ رواداری ایک اعلیٰ انسانی اسپرٹ ہے۔ اس کو شریعت میں مختلف الفاظ میں بیان کیا گیا ہے۔ مثلاً رفق ، تالیفِ قلب، شفقت على الخلق ، و غیره۔
آدمی کے اندر جب خدا پرستی اور سچی دین داری آتی ہے تو وہ خود غرضی کے تحت پیش آنے والی تمام برائیوں سے اوپر اٹھ جاتا ہے ۔ وہ اپنی ذات میں جینے کے بجائے حقائق میں جینے لگتا ہے۔ ایسا انسان اپنےربانی مزاج کے مطابق دوسروں کو محبت کی نظر سے دیکھنے لگتا ہے۔ وہ دوسروں سے کسی چیز کا امیدوار نہیں ہوتا، اس لیے دوسرے اگر اس سے اختلاف رکھیں یا اس کے ساتھ اچھا سلوک نہ کریں، تب بھی وہ دوسروں کا خیر خواہ بنا رہتا ہے۔ تب بھی وہ دوسروں کی رعایت کرتا ہے۔ تب بھی وہ دوسروں کے ساتھ اپنے روادارانہ سلوک کو باقی رکھتاہے۔
رواداری یہ ہے کہ آدمی ہر حال میں دوسرے کی عزت کرے، خواہ وہ اس کے موافق ہو یا اس کے خلاف۔ وہ ہر حال میں دوسرے کو اعلیٰ انسانی درجہ دے، خواہ وہ اس کا اپنا ہو یا غیر۔ وہ دوسرے کے کیس کو ہر حال میں ہمدردی کا کیس سمجھے۔ خواہ دوسرے کی طرف سے بظا ہر غیر ہمدردانہ سلوک کا اظہار کیوں نہ ہوا ہو۔
رواداری کا مطلب در اصل دوسروں کی رعایت کرنا ہے ۔ اجتماعی زندگی میں لازمی طور پر ایک اور دوسرے کے درمیان اختلافات پیش آتے ہیں۔ مذہب، کلچر، رواج اور ذاتی ذوق کا فرق ہر سماج میں باقی رہتا ہے۔ ایسی حالت میں اعلیٰ انسانی طریقہ یہ ہے کہ آدمی اپنے اصول پر قائم رہتے ہوئے دوسرے کے ساتھ رعایت اور توسع کا طریقہ اختیار کرے۔ وہ اپنی ذات کے معاملہ میںاصول پسند ہو، مگر دوسرے کے معاملہ میں روادار۔ وہ اپنے آپ کو اعلیٰ معیار کی روشنی میں جانچے ۔مگر جب دوسروں کا معاملہ ہو تو وہ رواداری اور وسعتِ ظرفی کا طریقہ اختیار کرے ۔ یہ رواداری انسانی شرافت کا لازمی تقاضا ہے۔ اسلام آدمی کے اندر یہی اعلیٰ شرافت پیدا کرتا ہے۔