بحران کا مثبت پہلو
سگمنڈ فرائڈ (Sigmund Freud)آسٹریا (سنٹرل یورپ)میں1856ء میں پیداہوا، اور 1939 ءمیں اس کی وفات ہوئی۔ وہ نفسیات کا عالم (psychologist)تھا۔
فرائڈ اپنے ایک غلط نظریہ کی وجہ سے کافی بدنام ہوا۔ اُس کا نظریہ تھا کہ— نفسیاتی پیچیدگیاں ابتدائی دورکے جذباتی صدمات کا نتیجہ ہوتی ہیں، وہ دبی ہوئی صنفی توانائی کا اظہار ہیں:
…Symptoms were caused by early trauma, and were expressions of repressed sexual energy.
تاہم فرائڈ کی بعض تحقیقات سبق آموز ہیں۔ اُن میں سے ایک اُس کا یہ قول ہے کہ— زندگی کا ہر بحران امکانی طورپر انسانی شخصیت کے مثبت پہلو کو متحرک کرنے کا سبب بنتا ہے :
Every crisis is potentially a stimulus to the positive side of the personality.
یہ فطرت کے نظام کا ایک اہم پہلو ہے۔ خدا کے تخلیقی نظام کے تحت، ایساہوتا ہے کہ انسان کی زندگی میں جب کوئی غیر مطلوب واقعہ پیش آتا ہے تو وہ ایک مطلوب نتیجے کا سبب بن جاتاہے۔اِس کے بعد آدمی کے اندر نیا شوق، نیا ولولہ اور نیا جذبۂ عمل پیدا ہوتا ہے۔ آدمی کا ذہن زیادہ بیدار ہو کر زیادہ بہتر منصوبہ بندی کرنے لگتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ہر بحران آدمی کی زندگی میںایک نیا امکان کھول دیتا ہے، ہر ناکامی آدمی کے لیے ایک نئی کامیابی کا سبب بن جاتی ہے۔
آدمی کو چاہیے کہ وہ کسی بھی صورت حال میںمایوس نہ ہو، وہ ہر رکاوٹ کو اپنے لیے ترقی کا نیا زینہ سمجھے، وہ مسئلہ (problem) کو ایک چیلنج سمجھے، نہ کہ صرف ایک مسئلہ۔مسئلے کو صرف مسئلہ سمجھنا آدمی کو مایوسی کی طرف لے جاتاہے، اور مسئلے کو چیلنج سمجھنا آدمی کے لیے نیا دروازہ کھولنے کا سبب بنتا ہے۔