پیش لفظ
ڈائری کا مقصد عام طور پر ذہن میں آنے والے مختلف خیالات کو درج کر لینا ہوتا ہے۔ زندگی کے مختلف تجربات ہمیں مختلف احساسات سے گزارتے ہیں۔اس سلسلے میں ڈائری ایک قابلِبھروسہ ساتھی ثابت ہو سکتی ہے۔ تجرباتِ زندگی کو ڈائری میں درج کر لینے سے وہ آپ کے پاس رہتے ہیں۔ ڈائری لکھنے کا ایک سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس سےمعلوم ہوتا ہے کہ ہم نے اپنے آپ کو کتنا ڈیولپ کیا ہے۔ یہ چیز ایک انسان اپنی ڈائری کے ذریعے بخوبی معلوم کرسکتا ہے۔
عام طور پر یہ کام لوگ نوٹ پیڈ والی ڈائری میں کرتے ہیں۔ حالانکہ اب ڈیجیٹل دور میں بہت سے لوگ لیپ ٹاپ، فون یا آئی پیڈ میں بھی لکھنا پسند کرتے ہیں۔ مولانا کا معمول ڈائری لکھنے کا رہاہے۔ وہ دوسروں کو بھی ڈائری لکھنے کا مشورہ دیا کرتے تھے۔ بلکہ کئی لوگوں کو اپنی طرف سے ڈائری دی تھی تاکہ وہ ڈائری لکھنا شروع کریں۔ پہلے مولانا متفرق طور پر یاد داشتیں لکھ لیا کرتے تھے۔ لیکن یکم جنوری 1983سے انھوں نے مستقل طور پر ڈائری maintain کی ہے۔وہ بلاناغہ ہر روز ڈائری کا ایک صفحہ لکھتے تھے، یا بعد کے زمانے میں لکھوایا کرتے تھے۔ اس طرح مولانا کی ڈائریوں کا ایک بڑا ذخیرہ اکٹھا ہو گیا ہے۔اسی کے ایک جزء(ڈائری 1985) کو پہلے الرسالہ کے مختلف شماروں میں متفرق طور پر شائع کیا گیا تھا،اب اوراقِ حکمت کے نام سےاس کو کتاب کی صورت میں شائع کیا جارہا ہے۔
یہ ’’ڈائری‘‘ معروف معنوں میں مولاناکی ذاتی زندگی کا کوئی روزنامچہ نہیں ہے۔ اس کومولانا کے فکری سفرکا روزنامچہ کہا جاسکتا ہے۔ اکثر لوگ ملاقات کے لیے آتے تھے، ان سے بات چیت کے دوران کوئی سبق آموز واقعہ معلوم ہوتا تو مولانا اس کو اسی وقت ڈائری میں ریکارڈ کرلیتے تھے۔ کئی بار مجھے ڈکٹیشن (dictation)دیتے تھے۔ اس طرح مختلف قسم کے تجربات ڈائری کے صفحوں پر محفوظ ہوگئے ہیں۔ لہٰذا ڈائری ان سبق آموز واقعات کا ایک مجموعہ ہے، جو مولانا نے مختلف طریقوں سے اخذ کیا ہے۔
نئی دہلی،1 اکتوبر 2021 ڈاکٹر فریدہ خانم، نئی دہلی