17مئی1985
رشوت بالاتفاق حرام ہے۔ قتادہ (وفات 118ھ)نے کہا کہ صحابی رسول ابی بن کعب (وفات 30 ھ) نے فرمایا کہ رشوت عقل مند کو بیوقوف بناتی ہے، اور حکیم کی آنکھ کو اندھا کردیتی ہے (قَالَ قَتَادَةُ:قَالَ كَعْبٌ:الرِّشْوَةُ تُسَفِّهُ الْحَلِيمَ، وَتُعْمِي عَيْنَ الْحَكِيمِ( المغنی لابن قدامہ، جلد 10، صفحہ69۔
رشوت ایک ایسا مال ہے، جو آدمی حق کے بغیر لیتا ہے، اور جب آدمی واقعی حق کے بغیر کوئی چیز لے تو عین اسی وقت وہ اپنے آپ کو نیچے گرالیتا ہے۔ وہ اعلیٰ اخلاق کی سطح پر رہ کر کام نہیں کرسکتا۔ اونچا کام کرنے والے کے اندر اونچا ذہن پرورش پاتا ہے، اور پست کام کرنے والے کے اندر پست ذہن پیدا ہوتا ہے۔ رشوت بظاہر ایک مالی معاملہ ہے، مگر آدمی جب اس میں پڑجاتا ہے تو اس کی عقل و بصیرت بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتی ہے۔ اخلاقی گراوٹ کا فعل کرتے ہی وہ اپنے آپ کو ذہنی اور فکری حیثیت سے بھی گرالیتا ہے۔
آدمی اپنے کپڑے صاف رکھنے کے لیے اس کو گندگی سے بچاتا ہے۔ اسی طرح جو شخص اپنی عقل و بصیرت کو صاف ستھرا رکھنا چاہتا ہے، اس کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنے آپ کو برے اخلاق سے بچائے۔ برے اخلاق میں ملوث ہونے کے بعد وہ اپنی عقل کو صحیح حالت میں باقی نہیں رکھ سکتا۔