11 دسمبر 1985
خیر الدین پاشا بار بروسہ (Hayreddin Barbarossa, b. 1466) سمندری جہاز رانی کا بہت بڑا ماہر تھا اور نہایت بہادر آدمی تھا۔ اس کو امیر البحر کہا جاتا تھا۔ سولھویں صدی عیسوی میں ترکی کے عثمانی سلطنت کے بحری بیڑے کو جو عظمت حاصل ہوئی اس کا اصل ہیرو یہی شخص تھا۔ کہاجاتاہے کہ خیر الدین باربروسہ اپنے زمانے کا سب سے بڑا امیر البحر تھا۔اس کی مہارت اور بہادرانہ کارروائیوں کا نتیجہ یہ ہوا کہ مشرق سے مغرب تک ترکی بیڑے کا راج قائم ہوگیا۔
خیر الدین باربروسہ نے تقریباً اسّی سال کی عمر میں جولائی 1546 میں وفات پائی۔اس کو بشک طاشی (Beşiktaş) میں دفن کیاگیا۔ اس کی قبر پر جوکتبہ لگاہواہے اس میں یہ الفاظ لکھے ہوئے ہیں— مات امیر البحر
یعنی وہ شخص جو امیر بحر تھا اس کا انتقال ہوگیا۔ یہ ایک واقعی بیان ہے۔ یہ چار سو سال پہلے مسلمانوں کا حال تھا۔ آج کوئی مسلمان مرے تو اس کی قبر پر لکھنے کے لیے اس قسم کے واقعی الفاظ کسی کو نہیں ملیں گے۔بلکہ وہ غیر واقعی قصیدہ خوانی کریں گے، اورکہیں گے کہ مثلاً امیر فضا اس دنیا سے چلا گیا۔ اگرچہ وہ حقیقت کے اعتبار سے ویسا نہ ہو۔ کتنا فرق ہے مسلمانوں کے حال میں اور مسلمانوں کے ماضی میں۔