5فروری 1985

1981 میں مسلم یونیورسٹی علی گڑھ میں ہنگامے ہوئے تھے۔اس کے نتیجے میں یونی ورسٹی کے اندر پولس بلائی گئی۔ اس وقت ہندستان کی مسلم قیادت نے زبردست جوش وخروش کا مظاہرہ کیا۔ 29اگست 1981 کو ایک معروف مسلم ادارے کی جانب سے مسلم یونی ورسٹی کنونشن ہوا۔ یہ کنونشن بچوں کا گھر دہلی میں منعقد کیا گیا تھا۔ اس موقع پر ادارے کی میگزین نے لکھا:

’’یونی ورسٹی کے ذمہ داران یونی ورسٹی کے مسائل کو جیل اور گولی اور رسوا کن بیانات سے کیوں طے کرنا چاہتے ہیں۔ معقولیت اور گفتگو کا طریقہ کیوں نہیں اپنایا جاتا۔ہمارے ادارے نے مسلم یونیورسٹی کنونشن اس لیے بلایا ہے تاکہ یونی ورسٹی کے معاملات کو خوش اسلوبی سے طے کیا جائے اور یونیورسٹی کی فضا خو ش گوار ہوسکے‘‘ (28اگست، 1981)۔

جب دوسروں کا احتساب کرنا ہو تو تمام مسلم لیڈر یہی زبان بولتے ہیں، مگر خود اپنا احتساب کرنا ہو تو وہ اس کے بالکل خلاف عمل کرتے ہیں۔ آج ہر مسلم ادارے کا یہ حال کہ اس کو جس سے اختلاف ہو جائے اس کے بارے میں بقدر استطاعت وہ ’’گولی‘‘ اور’’ رسوا کن بیانات‘‘ کاطریقہ اختیار کرتا ہے۔ مگر دوسروں سے اپنے لیے وہ اس سے مختلف رویے کا مطالبہ کرتا ہے۔ اس قسم کے مطالبات بلاشبہ جھوٹے مطالبات ہیں، اور جھوٹے مطالبات کی موجودہ دنیا میں کوئی قیمت نہیں۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom