25  نومبر 1985

ایک شاعر کا شعر ہے:

ابھی بھولے نہیں ہم خالد و طارق کے افسانے               فتوحاتِ صلاح الدین ابھی روشن ہے دنیا میں

اس قسم کے اشعار اور اس قسم کی تقریروں اور تحریروں سے ہماری جدید تاریخ بھری ہوئی ہے۔ ہر آدمی جو اٹھتا ہے وہ یہیں سے اپنے کلام کا آغاز کرتا ہے کہ — ہم نے ایک ہزار برس تک دنیا پر حکومت کی ہے— ہم نے روم و ایران کی سلطنتوں کے پر خچے اڑا دئے۔ ہم نے ہندوستان سے لے کر فرانس تک اسلامی اقتدار کا جھنڈا گاڑ دیا، وغیرہ وغیرہ۔

موجودہ زمانہ میں تمام دنیا کے مسلمانوں کا ذہن یہی ہے۔ آج کا ہر شخص اس اسلامی تاریخ کو بطور اسلام جانتا ہے، جس نے فتح وغلبہ حاصل کیا۔کوئی بھی شخص نہیں جو اس اسلام سے واقف ہو جس نے اقوام عالم کو دعوت و رحمت کا مخاطب بنایا۔ جس نے مکہ میں ہر قسم کے مظالم کے باوجود صبر واعراض کا طریقہ اختیار کیا۔ جو حدیبیہ کے موقع پر پسپائی کی پالیسی اختیار کرنے پر راضی ہوگیا۔ جس نے خانہ کعبہ میں سیکڑوں بت دیکھے مگر اس کو برداشت کرتا رہا۔ تاکہ وہ انسانوں کو خدا کا پیغام سنا سکے۔

یہ صورت ِ حال نہایت تشویش ناک ہے۔ کیوں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان گزری ہوئی تاریخ میں اٹکے ہوئے ہیں، وہ زندہ خدا کو پانے میں ناکام رہے۔ ان کے پاس ’’حال‘‘ کا کوئی سرمایہ نہیں، وہ صرف ’’ماضی‘‘ کی یادوں کے بل پر جی رہے ہیں۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom