21مئی1985

اسلامک انسٹی ٹیوٹ، تغلق آباد، میں ایک میٹنگ تھی۔ میں بھی اس میں شریک تھا۔ میٹنگ میں انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر اوصاف علی صاحب نے ادارے کا تعارف کرایا۔ حاضرین میں سے ایک صاحب نے سوال کیا کہ آپ کے یہاں جو افراد ریسرچ کا کام کررہے ہیں ،ان کو آپ کیا سہولیات دیتے ہیں۔ ڈاکٹر اوصاف علی صاحب نے جواب دیا کہ ہم اپنے آدمیوں کو وہی سہولتیں دیتے ہیں، جو یوجی سی کی طرف سے مقرر ہیں۔ مزید یہ کہ ہم ان کو اپنے کیمپس میں رہائش گاہ بھی فراہم کرتے ہیں۔

سوال کرنے والے نے کہا کہ یہ گویا یہاں کے افراد کے لیے مزید ایک  attraction ہے۔ ڈاکٹر اوصاف علی صاحب نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ ہاں، مگر وہ ہمارے لیے distraction بن رہا ہے۔ اس لیے کہ جو لوگ ایک مرتبہ رہائش گاہ پر قبضہ کرلیتے ہیں،وہ پھر اس کو چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔ ان سے رہائش گاہ کو خالی کرانے کے لیے ہمیں کورٹ جانا پڑتا ہے۔

تغلق آباد کا یہ ادارہ خالص مسلم ادارہ ہے۔ اس میں کام کرنے والے بھی سب کے سب مسلم ہیں۔ اس کے باوجود ذمے دارا ن اور کارکنوں کے درمیان اس طرح کے جھگڑے پائے جاتے ہیں۔ اس قسم کے جھگڑے اگر مسلمانوں اور غیر مسلموں کے درمیان ہوں تو فوراً اس کو تعصب کا نام دے دیا جاتا ہے۔ ایسے لوگ مذکورہ مسئلے کے بارے میں کیا کہیں گے۔

حقیقت یہ ہے کہ موجودہ دنیا میں تمام جھگڑے انٹرسٹ (interest) کے جھگڑے ہیں۔ بظاہر کوئی شخص ایک قسم کی زبان استعمال کررہا ہے اور کوئی شخص دوسری قسم کی زبان ۔ مگر حقیقت کے اعتبار سے سب کا کیس ایک ہی کیس ہے ،اور وہ وہی ہے، جس کو ’’انٹرسٹ‘‘ کہاجاتا ہے۔

اس دنیا میں کامیابی کے لیے سب سے ضروری چیز حقیقت پسندی ہے۔ مگر موجودہ مسلمانوں کا حال یہ ہے کہ وہ کسی بھی معاملے میں حقیقت پسندانہ انداز سے رائے نہیں قائم کرتے۔ یہی وجہ ہے کہ موجودہ زمانے میں مسلمانوں کا ہر اقدام ناکامی کا شکار ہوتاہے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom