3 اگست 1985
فرنچ رائٹر اور فلاسفر ژاں پال سارترے (Jean-Paul Sartre) 1905 میں پیدا ہوا اور 1980 میں اس کا انتقال ہوا۔ اس کا ایک قول ہےکہ تشدد صرف ان لوگوں کے لیے موزوں ہے، جو کھونے کے لیے کچھ نہ رکھتے ہوں:
Violence suits those who have nothing to lose.
یہ ایک نہایت حکیمانہ بات ہے۔ جب بھی ایک شخص تشدد کرتا ہے تو لازماً اس کونقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ حتی کہ اس وقت بھی جب کہ اس نے اپنے حریف کے مقابلہ میں لڑائی جیت لی ہو۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ جس شخص پر تشدد کیاگیا ہے ،وہ کوئی پتھر نہیں ہے، بلکہ انسان ہے، اور انسان ہمیشہ ردِّ عمل(reaction) ظاہر کرتا ہے۔ زیر ِتشدد آدمی تشدد کے جواب میں وہ سب کچھ کرتا ہے، جو اس کے بس میں ہو۔ اگر وہ طاقت ور ہے تو وہ اپنے حریف کے مقابلہ میں براہ راست وار کرتاہے، اور اگر وہ طاقت ور نہیں ہے تب بھی کمینہ پن کا راستہ ہر ایک کے لیے کھلا ہوا ہے۔ طاقت ور آدمی جو کچھ کھلے طورپر کرسکتاہے وہی کمزور آدمی بھی کرسکتا ہے، اس فرق کے ساتھ کہ وہ جو کچھ کرتا ہے چھپے طور پر کرتا ہے۔
ایسی حالت میں تشدد صرف اس شخص کے لیے مفید ہے، جس کے پاس پھوس کا چھپر بھی نہ ہو، جس میں اس کا حریف رات کے وقت آکر آگ لگاسکے۔ اس کی جیب میں چند روپیے بھی نہ ہوں، جس کو کوئی اس سے چھین سکے۔زندگی کا اصل راز یہ ہے کہ آدمی فریق ثانی سے ٹکراؤ نہ کرتے ہوئے اپنی تعمیر کرے۔ حتی کہ فریق ثانی شرارت کرے تب بھی وہ اس کو نظر انداز کرے۔ تشدد کے نقصانات سے وہی شخص بچ سکتا ہے، جو اعراض کی حکمت کو جانتا ہو۔