5 اگست 1985
جی ایم ٹریولیان (George Macaulay Trevelyan, 1876-1962) برٹش ہسٹورین ہے۔ اس کا ایک قول ہےکہ تعلیم نے ایسے بہت سے لوگ پیدا کر دیے ہیں جو پڑھ سکیں۔ مگر تعلیم ایسے لوگ پیدا نہ کرسکی، جو یہ فرق کرسکیں کہ کیا چیز پڑھنے کے قابل ہے ،اور کیا چیز پڑھنے کے قابل نہیں:
Education has produced a vast population able to read, but unable to distinguish what is worth reading.
تعلیم ایک وسیلہ ہے، جو آدمی کو پڑھنے کے قابل بناتا ہے۔ مگر آدمی کیا چیز پڑھے، اس کا فیصلہ وہ خود کرتا ہے۔ اگر اس کے مزاج میں سنجیدگی ہے تو وہ سنجیدہ لٹریچر پڑھے گا اور اگر اس کے مزاج میں سطحیت ہے تو وہ سطحی چیزوں کو پڑھ کر اپنے ذوق کی تسکین حاصل کرے گا۔
انسان کو تعلیم یافتہ بنانا اصل کام نہیں، انسان کو انسان بنانا اصل کام ہے۔ تعلیم یقیناً ایک ذریعہ ہے، مگر تعلیم بجائے خود مقصد نہیں۔